• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اریبہ کاشف

والدین، بچوں کے لیے ایسی سرگرمیوں کا انعقاد کریں، جو انہیں پڑھائی سے بھی جوڑے رکھیں۔ بچوں کو اس بات کا احساس دلائیں کہ اسکول کی زندگی خود اپنے اندر بے شمار جذبات لیے ہوتی ہے اگر آپ ایسا کریں گے تو بچے اس بات کو ضرور سمجھیں گے اور اسکول ان کے لیے بیزار یت کا باعث نہیں بنے گا۔ ذیل میں ہم آپ کو کچھ ایسے طریقے بتا رہے ہیں، جن کے زریعے آپ اپنے بچوں کو پڑھائی سے جوڑے رکھ سکتے ہیں۔ 

بچوں کو تصویر بنانے کا بہت شوق ہوتا ہے اور اگر انہیں یہ کام اپنی مدد آپ کے اصول کے مطابق کرنے دیا جائے تو انہیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے اسی لیے آپ ان پر بغیر کوئی پابندی لگائے ہوئے البم اور اسکریپ بک بنانے دیں۔ اس سے ان کو بہت مزا آئے گا۔

اگر بچے اپنے آپ کو لوگوں میں نمایاں کروانا چاہتے ہیں تو انہیں ایسا کرنے سے نہ روکیں بلکہ اس طرح سے انہیں اپنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر جاننے اور استعمال میں لانے کا موقع ملے گا۔ اگر آپ کا بچہ کچھ مختلف کرنا چاہتا ہے۔ مثلاً گھر سے دور ٹرپ پر جانا نئے دوست بنانا یام پھر کسی چیز کی تحقیق و تفتیش کرنا تو اس کے ذہن میں کئی طرح کے سوالات جنم لے رہیں ہوں گے۔

اب یہ آپ کا فرض ہے کہ بچہ آپ سے سوال پوچھے یا نہ پوچھے آپ خود ہی اس کی دل چسپی کو دیکھتے ہوئے اس کو اس چیز کے بارے میں معلومات فراہم کریں لیکن ا س بات کا دھیان رکھیں کہ یہ باتیں اس کی سمجھ سے بالا تر نہ ہوں۔ کوئی نیا پارک، کلب یا لائبریری دیکھ کر بچوں کو وہاں ضرور لے کر جائیں۔

اگر آپ کا بچہ کسی نئے کھیل میں شمولیت چاہتا ہے، یا پھر کسی اور کرافٹ میں دل چسپی دکھا رہا ہے تو آپ اس کا پوری طرح ساتھ دیں اور قدم قدم پر اس کا حوصلہ بڑھائیں، تاکہ وہ ا پنے اندر موجود صلاحیتوں کو جان سکے۔ اسکول کے دوران بھی ان سرگرمیوں کو جاری رکھیں، تا کہ بچے کا دل پڑھائی سے اچاٹ نہ ہو۔

والدین بچوں پر پڑھائی کا اس قدر بوجھ ڈال دیتے ہیں کہ وہ پڑھنے سے ہی بھاگنے لگتے ہیں۔ اگر ہم بچوں کو اس بات کی اجازت دیں کہ وہ اگر وقت پر اپنے اسکول کا کام ختم کرلیں تو انہیں لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ یا موبائل پر گیم کھیلنے کا موقع دیا جاے گا۔ اس کے علاوہ انہیں گھمانے بھی لے کرجائیں گے۔ 

اس طرح کرنے سے بچے تازہ دم ہوں گے۔ اپنے بچے کو اعتماد میں لیں اور ان کو اس بات پر آمادہ کریں کہ اگر وہ اسکول کا کام جلدی ختم کرلیں گے تو آپ ان کے لیے ان کا من پسند کھانا بنائیں گی یا باہر سے ان کے لیے کچھ آڈر کریں گی۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین کو سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہیے، کیوں کہ آپ کے ہر قدم پر آپ کے بچے کا مستقبل انحصار کرتا ہے۔