ثاویہ عتیق
عام طور پر کہتے ہیں عورت فساد کی جڑ ہوتی ہے ،وہ کسی جگہ چین سے نہیں بیٹھ سکتی ،جہاں جاتی آگ ہی لگاتی ہے۔ قدرت نے اس کے منہ میں زبان دی، جس کا اس نے آزادانہ استعمال کیا۔ اس کی زبان نے ایسے سے راز اُگلے کہ گھر تباہ ہوگئے۔ خونی رشتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے، اپنے راز ہوا میں بکھیر دو ،مگر عورت کو نہ بتاؤ۔ لیکن کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ عورت وہ راز ہے جس کا قلب اسرار سے بھرا ہوا ہے۔
کوئی زبان اس کی تشریح نہیں کرسکتی۔ اگر عورت کے دل کو چیر کے دیکھا جائے تو تحمل، برداشت ،پوشیدہ باتوں اور قربانیوں کے سوا کچھ نہ ہوگا۔عورت مردکی نسبت زیادہ وسیع القلب ہوتی ہے۔ کہاوت ہے کہ ،’’تمہاری زبان تمہارا گھوڑا ہے ،اگر اس کو لگام دینا سیکھ لیا تو محفوظ رہو گے اور اگر اسے چھوٹ دے دی تو پچھتاؤ گے ‘‘۔
یہ حقیقت ہے کہ اپنی زبان کو چھوٹ دینے والی خواتین عموماً مشکلات کا شکار رہتی ہیں۔ جنہیں اپنا ہم درد ،غم خوار سمجھ کر راز کی باتیں بتاتی ہیں وہ ان رازوں کو اپنے مفادات اور مصلحتوں کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ اگر اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھیں، دل کو قابو میں رکھیں تو پھر راز ،راز ہی رہے گا۔
راز کی حفاظت
عموماً مرد کہتے ہیں کہ عورتیں جذبات اور احساسات سے جلدی مغلوب ہو جاتی ہیں۔ ان کے احساسات وجذبات ان کی عقل پر غالب آجاتے ہیں۔ جب غصے میں ہوتی ہیں ، تو مروت برتنا ان کے لیے دشوار ہو جاتا ہے۔ ایسے وقت میں بہت ممکن ہے کہ اگر وہ اس شخص کا (جس پر غصہ ہے )راز جانتی ہیں، فاش کردیں۔ اس لیے عورت غصے کو کنٹرول میں رکھے اور حتی الامکان کوشش کرے کہ راز فاش نہ ہو۔ بہ صورت دیگر غصہ ختم ہونے کے بعد اسے خود افسوس ہوگا ۔
خواتین کی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے شوہر کی باتوں سے باخبر رہیں، لیکن بیش تر مرد، بیوی کو تنخواہ ، بینک بیلنس ، دفتری رموز کے علاوہ خاندانی مسائل کے بارے میں بھی نہیں بتاتے۔ وہ کہتے ہیں کہ عورتیں کسی بات کو پوشیدہ نہیں رکھ سکتیں۔ انہیں ورغلا کر گھر کا کوئی فرد یا کوئی اور بھی راز اگلوا لیتا ہے۔ اس طرح مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
عورتیں شکایت کرتی ہیں کہ مرد ہم پر اعتماد کیوں نہیں کرتے۔ میاں بیوی کا رشتہ تو اعتماد کا ہوتا ہے۔ بالکل یہ اعتماد کا رشتہ ہوتا ہے۔ عورت کو چاہیے کہ وہ کسی کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر راز نہ بتائے۔ یہ امانت ہوتے ہیں، ان کی حفاظت کرے، خیانت نہ کرے۔
راز اگلوانے میں ماہر خواتین سے کیسے ہو شیار رہیں
چاپلوس ، خود غرض ، حاسد، دوسروں کو نیچا دکھانے والی خواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان سے دور رہیں، یہ ادھر کی اُدھر کرنے میں اتنی گھاک ہوتی ہیں کہ ان کی چکنی چپڑی باتیں سن کر آپ ہر گز یقین نہیں کر سکتے کہ انہوں نے آپ کی خفیہ باتیں دوسروں کو بتائی ہوں گی۔ کہا جاتا ہے کہ اگر تم کو کسی کا راز معلوم کرنا ہو تو اس سے رنج اور خوشی کے عالم میں معلوم کرو۔ اس میں بیش تر خواتین ماہر ہوتی ہیں۔
کچھ خواتین کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت دوسروں کی ٹوہ میں لگی رہتی ہیں، جس کے پاس جائیں گی ، اس سے رسمی علیک سلیک کے بعد بڑے پُر اسرار انداز میں کہتی ہیں کہ ’’ میں تمہیں ایک بات بتاتی ہوں، بہ شرط یہ کہ تم اس راز کو اپنے تک محدود رکھنا، اگر کسی کو پتا چل گیا، تو تم پر کبھی اعتماد نہیں کروں گی، پھر دوسری ، تیسری چوتھی، غرض ہر ایک کو بات بتا کر یہ ہی کہتی ہیں، صرف تمہیں بتایا ہے، کسی سے کہنا نہیں۔‘‘ سننے والی خاتون اس خاتون کو اپنی پُر خلوص دوست سمجھتی ہے اور اپنے راز اس کو بتا دیتی ہے، آپ اس طر ح کی عورتوں سے محتاط رہیں ۔اپنا حالِدل نہ سنائیں۔
مونیکا کی دوست نے اس کا راز فاش کیسے کیا؟
سادہ دل اور جذباتی ’’مونیکا لیونسکی ‘‘کی گھاگ اور بے وفا سہیلی ’’لند اپرپ‘‘ نے اپنی سہیلی کے ،صدر امریکا بل کلنٹن کے ساتھ خفیہ تعلقات کا راز افشا کرکے دنیا کے مضبوط ترین حکم راں کو دہلا دیا تھا ۔ لند اپرپ پہلے مونیکا کے ساتھ کام کرتی تھی، جہاں سے اس کا تبادلہ پینٹاگون کر دیا تھا، وہ مونیکا کی قابلِ اعتماد دوست اور مشیر تھی، اس نے ہی مونیکا کو بتایا تھا کہ بل کلنٹن ، مونیکا جیسی لڑکیوں کو پسند کرتے ہیں، اگر اس کا واسطہ صدر سے پڑا تو وہ اسے دیکھ کر پاگل ہوجائے گا۔
یہی وجہ ہے کہ جب ہدایت کی کہ وہ اس راز کو راز ہی رکھے گی ، کسی سے نہیں کہے گی، لیکن مو نیکا کی راز دار سہیلی نے نہ صرف مونیکا کی بیان کردہ تفصیلات خفیہ طور پر ٹیپ کرلیں بلکہ ایک دفعہ ایک ہوٹل میں لنچ کے دوران اس سے کرید کرید کر اس راز کی تفصیلات معلوم کیں۔ اس موقع پر اس نے اپنے کپڑوں کے نیچے ایسے آلات چھپا رکھے تھے ، جن کی مدد سے ہوٹل کے دوسرے کمرے میں موجود خفیہ ایجنٹ یہ ساری گفتگو سن رہے تھے۔ بعد میں یہی ٹیپ اہم ثبوت کے طور پر بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کے دوران پیش کیے گئے۔ بل کلنٹن نے بھی جیوری کے سامنے اپنے طویل ترین بیان کے دوران یہ ریمارکس دیے تھے کہ لند اپرپ نے اپنی سادہ لوح دوست کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔
ذرا اپنا کان ادھر لاؤ
’’اوہو شمائلہ آج تو غضب ہوگیا ، اب پتا نہیں ثناء کا کیا ہوگا۔‘‘ صباحت نے بہ ظاہر افسردگی سے کہا، لیکن اس کے لہجے کی کھنک اور چہرے کی چمک بتا رہی تھی کہ اسے ثناء کا کوئی راز معلوم ہوگیا ہے۔ وہ شمائلہ کو اس لیے بتانا چاہتی تھی کہ نازک اس کی بہترین دوست تھی۔
’’ایسا کیا غضب ہوگیا، شام تک تو ثناء میرے ساتھ خوش و خرم تھی۔‘‘ شمائلہ نے حیرت سے کہا۔
’’ذرا اپنا کان ادھر لاؤ، میں تمہیں بتاتی ہوں کہ نازک کے ساتھ کیا ہوا، ویسے جو ہوا وہ ٹھیک ہی ہوا۔ وہ ادھر کی ادھر بہت کرتی تھی ناں، ہر ایک کی لڑائیاں کراتی تھی اور تم جو اسے اپنی ’’بیسٹ فرینڈ‘‘ کہتی ہو، وہ تمہارے بارے میں بہت کچھ کہتی رہتی ہے۔‘‘ صباحت نے شمائلہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے قریب کیا۔
’’اب جلدی بتاؤ کیا بات ہے؟‘‘ شمائلہ نے کہا۔ لیکن تم وعدہ کرو، جو کچھ میں تمہیں بتاؤں گی ، اس کا ذکر ثناء یا کسی اور سے نہیں کروگی۔ بس سمجھو یہ ایک راز ہے۔ در اصل تم پیٹ کی ہلکی ہو۔ اس لیے مجھے تم سے کچھ کہتے ہوئے ڈر لگ رہا ہے۔‘‘ اب بتا بھی چکو مجھے پیٹ کی ہلکی کہہ رہی ہو، خواتین انسا ئیکلو پیڈیا کا خطاب تو تمہیں ملا ہے۔ ہر ایک کی خبر تم رکھتی ہو، پھر دوسروں کو بتاتی پھرتی ہو۔ میں نے کبھی تمہاری کوئی بات بتائی؟‘‘ شمائلہ نے غصے سے کہا۔ ’’اچھا اچھا غصہ مت ہوبات یہ ہے کہ ثناء کو ملازمت سے بر خاست کر دیا گیا۔ ‘‘
’’کیوں‘‘ شمائلہ نے حیرت سے تقریباً اچھلتے ہوئے کہا۔ ’’تمہیں کرنٹ کیوں لگا؟ اس کے کرتوت ہی ایسے تھے۔ در اصل وہ ایک اور کمپنی میں جز وقتی کام کر رہی تھی۔ ہماری کمپنی اور اس کمپنی کے کام ملتے جلتے تھے۔ ثناء دوسری کمپنی کو ہماری کمپنی کے کاموں سے آگاہ کر تی رہتی تھی۔ اس کی دوسری ملازمت کا علم دفتر کی چند لڑکیوں کو تھا۔ انہوں نے مینیجر کو بتا دیا۔ بس پھر چھٹی ہو گئی۔ ‘‘ صباحت نے کہا۔ تمہیں بھی تو اس کی دوسری ملازمت کا علم تھا، تم نے ہی بتایا ہوگا۔‘‘ شمائلہ اسے قہر آلود نظروں سے دیکھتی ہوئی ثناءکے پاس چلی گئی۔
شمائلہ ، ’’ذرا اپنا کان ادھر لاؤ‘‘ صباحت نے بڑے راز دارانہ انداز میں کہا۔ شمائلہ جلد ی سے اس کے قریب آگئی۔ وہ بہ ظاہر فائل کو الٹ پلٹ کر رہی تھی، لیکن اس کے کان صباحت کی باتیں سن رہے تھے۔ صباحت نے اسے اپنی نام نہاد، دوستوں کی لڑائی ، ایک کے افیئراور دو کی ناکام شادیوں کے قصے مزے لے لے کے سنائے۔ شام تک بہت سے اہم راز شمائلہ اور صباحت کے توسط سے پورے دفتر میں گردش کر رہے تھے، جو کوئی ان سے آکر پوچھتا، وہ نمک مرچ لگا کر مزید بتا تیں، لیکن ساتھ یہ ضرور کہتیں، ’’ ارے چھوڑو ہمیں کیا؟‘‘
قائد اعظم کی راز دار بہن
بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے سات بہن، بھائیوں میں ان کی تیسرے نمبر کی بہن محترمہ فاطمہ جناح واحد تھیں، جو نہ صرف اپنے بھائی سے بہت زیادہ مماثلت رکھتی تھیں بلکہ ان کی ذاتی زندگی میں بھی ان سے سب سے زیادہ قریب تھیں۔ وہ قائد کے ساتھ تقریباً اٹھائیس سال رہیں اور ان کے ساتھ بے شمار دوروں پر بھی شریک سفر رہیں۔ وہ قائد کی راز داں تھیں۔
قائد کی بیماری سے محترمہ فاطمہ جناح بہت پریشان تھیں۔ جب قائد کے معالج ڈاکٹر الٰہی بخش نے قائد کو انتہائی تشویش انگیز لہجے میں بتایا کہ ’’ آپ کے خون اور بلغم کے ٹیسٹوں سے ظاہر ہوتا ہے ، آپ کے پھیپھڑے سخت متاثر ہیں۔ آپ کے جسمانی نظام نے اگر علاج کو اچھی طرح قبول کر لیا، تو آپ جلد ہی تن درست ہو جائیں گے۔‘‘
قائد نے ڈاکٹر سے پوچھا ۔ ’’کیا مس جناح کو اس بارے میں علم ہے؟، کیا تم نے انہیں بتا دیا ہے ؟‘‘ڈاکٹر نے جواب دیا۔
’’جی ہاں جناب، میں نے انہیں بتا دیا ہے۔‘‘ ڈاکٹر نے جواب دیا۔
’’میرا خیال ہے کہ آپ نے ایسا کرکے غلطی کی ہے۔ وہ بہ ہر حال ایک عورت ہے۔‘‘ قائد نے کہا ۔
اسی لمحے محترمہ فاطمہ جناح کمرے میں داخل ہوئیں، تو قائد نے بات کا رخ موڑ دیا۔ فاطمہ جناح نے بھی بھائی پر یہ ظاہر نہیں کیا کہ انہیں تشویش ناک بیماری کا علم ہو گیا ہے۔ یہ راز انہوں نے قائد کے مرتے دم تک اپنے سینے میں رکھا۔ اس کے علاوہ قائد مختلف لوگوں کی گفتگو اور اہم امور کے بارے میں فاطمہ جناح کو جو کچھ بتاتے تھے، وہ کسی کو نہیں بتاتی تھیں۔