سیما پروین
وہ گھر پُررونق ہوتے ہیں جہاں بچوں کی کلکاریاں اوراونچے اونچے قہقہے گونجتے ہیں۔ انہیں آرام دہ پرسکون ماحول دینا والدین کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔بچوں کی صحت،تعلیم،ان کی غذا اورچھوٹی چھوٹی باتوں کو اہمیت دینے کے لیے والدین اپنے آرام کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں۔
ماں چوں کہ گھر اور بچوں کی دیکھ بھال زیادہ کرتی ہے لہذا اس حوالے سے دیگر امور کے ساتھ بچوں کے کام بھی اس پر زیادہ ہوتے ہیں خاص کر بچوں کا کمرہ زیادہ توجہ کا طالب ہوتا ہے۔بچوں کے کمروں کو صاف ستھرا اور منظم رکھنا پہاڑ سر کرنے کے مترادف ہے۔ آئیے ،ہم آپ کو بچوں اوران کے کمروں کو منظم کرنے کے چند طریقے بتاتے ہیں۔
برش کرنا
ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ کہلاتی ہے، لہذا بچوں کو سب سے پہلے دن میں دو مرتبہ برش کرنا سکھایا جائے اور پھر برش کو دھویا اور ٹیوب کے ڈھکن کو بند کرکے رکھنابھی سکھایا جائے تا کہ آگے چل کر بچے اپنے کمروں کو اور اپنی اشیاء کو منظم کرکے رکھ سکیں۔
صفائی کی عادت
صبح اٹھ کر بچے کو اپنے بستر کو جھاڑ کر چادر اور تکیے کو صحیح طریقے سے بستر پر رکھنا سکھائیے تا کہ ان کی طبیعت میں صفائی اور نفاست کا شعور بیدار ہو۔
کھلونوں کو سنبھالے کا طریقہ
بچوں کو کھلونوں سے کھیلنے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے، تا کہ وہ دل بھر کر کھیل سکیں اور پھر ان کھلونوں کو ایک طرف رکھیں۔ اب یہ آپ کا کام ہوگا کہ ان کھلونوں کو کس طرح مناسب جگہ پر رکھا جائے۔ نرم اور فوم سے بنے ہوئے کھلونے مثلاََ بھالو، گڈا اور مختلف جانوروں کی شکل کے بنے ہوئے کھلونے ایک بڑے بیگ میں ڈال کر بند کردیں، اس طرح یہ اشیاء بکھریں گی نہیں۔
دیواروں پر تصاویر
دیواروں پر مختلف رنگوں کی اشکال بنا کر بچے کی دلچسپی کا سامان کیا جا سکتا ہے۔ اور وقتاََ فوقتاََ بچے کو نشاندہی کروائی جائے تا کہ بچے کھیل کھیل میں اپنی معلومات میں اضافہ کرسکیں، جس میں اشیاء اور رنگوں کی پہچان سر فہرست ہے۔
مختلف رنگوں کے بلب کا استعمال
مختلف رنگوں کے بلب کے استعمال کمرے کو خوبصورت بنا تا ہے اور جھلملاتی روشنی کے پس منظر میں کھلونے اور دیوار پر بنی تصاویر بچے کو اس کی چھوٹی سی دنیا میں مگن کردیتی ہیں ۔یہ تجربہ اسے بہت خوبصورت ماحول میسر کردے گا۔
نقصان دہ اشیاء سے دور
وہ کھلونے یا اشیاء جو بچوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں انہیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھا جائے۔ جیسے بچوں کے کمروں میں نوکیلی اشیاء یا گرنے اور بہنے والا کیمیکل یا صرف پانی ہی کیوں نہ ہو ،جس سے بچوں کے گرنے اور پھسلنے کا اندیشہ رہتا ہے اس لئے احتیاط برتنی چاہئے تا کہ بچوں کو نقصان نہ پہنچے۔کوشش یہ کی جائے کہ بچے کے کمرے کو جدت اور منظم وضع دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ سمیٹ کر رکھا جائے تا کہ بچہ اپنی بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اپنے اطراف سے آگاہ بھی ہوجائے اور جب ہم ان کے کمرے کو منظم کر کے رکھیں گے تو ان کا ذہن بھی ان اثرات کو مثبت طریقے سے قبول کرے گا اور ایک اچھا ،مکمل اور منظم کمرہ ان کی نظروں کے سامنے رہے گا۔