ماریہ حسن
گھر کی آرائش بھی ایک فن ہے اور ہر عورت اپنے گھر کو نت نئے طریقوں سے سجانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے ،تا کہ اس کا گھر سب سے منفرد اور خوب صورت نظر آئے۔ بہت سی خواتین یہ سوچتی ہیں کہ قیمتی آرائشی اشیا گھروں کو خوب صورت اور جاذب نظر بناتی ہیں۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ کم قیمت والی ،لیکن دیدہ زیب آرائشی اشیاکے استعمال سے بھی گھر کی دل کشی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
گھر کی تزئین و آرائش کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ آرائشی اشیاء کی بھر مار سے سجاوٹ نہیں ہوتی۔ گھروں کی آرائش کے ماہرین کے مطابق اشیاء کی بہتات افرادِ خانہ کے مزاج میں چڑ چڑا پن اور تھکن کے آثار پیدا کرتی ہے۔ گھر کی سجاوٹ ایسی ہونی چاہیے کہ شام کو جب افرادِ خانہ واپس آئیں تو گھر دیکھ کر ہی ان کی ساری تھکن دور ہوجائے۔ کسی بھی جگہ کی آرائش تخلیقی عمل ہے ۔آپ کی ذرا سی کوشش گھرکو خوب صورت اور دیدہ زیب بنا سکتی ہے۔
یاد رکھیے کہ کسی بھی شئے کو ایک سے دوسری جگہ رکھ دینے کا نام آرائش نہیں، بلکہ کسی شئے کو اس کی مناسب جگہ پر رکھنا آرائش ہے۔ مختلف اشیا کو مناسب جگہ پر رکھنے سے نہ صرف ان کی اہمیت اور خوب صورتی میں اضافہ ہوجاتا ہے بلکہ وہ جگہ بھی خوب صورت لگنے لگتی ہے۔ کم اور ضروری اشیاء بھی جگہ کی اہمیت اور خوب صورتی میں اضافہ کرسکتی ہیں ۔گھر کی سجاوٹ ایسی ہونی چاہیے کہ جو بھی دیکھے اسے سکون کا احساس ہو اور وہ ایسا محسوس کرے جیسے یہ سب کچھ اسی جگہ کے لئے بنا ہے۔گھر کی خوب صورتی میں رنگ بھی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اس لئے آرائشِ خانہ کے ضمن میں رنگوں کے انتخاب کا بھی خاص خیال رکھنا چاہئے۔
مناسب رنگوں کا استعمال کمرے کی ظاہری شکل تبدیل کرسکتا ہے۔ مثلاً ہلکے اورٹھنڈے، رنگ جیسے نیلا اور ہلکا سبز رنگ ،وغیرہ۔ یہ رنگ کشادگی اور ٹھنڈک کا احسا س دلاتے ہیں۔ اس کے برعکس تیز رنگ سے کمرہ گرم اور تنگ لگتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی کمرہ تنگ یا چھوٹا ہو تو اس میں آئینوں کا استعمال اس کی ظاہری لمبائی، چوڑائی میں اضافے کا احساس دلاتا ہے۔ ہر کمرے میں رنگ اس میں رہنے والے کی شخصیت اور مزاج کے مطابق کروائیے۔
مثلا بچوں کے کمرے میں شوخ رنگ اچھے لگتے ہیں، لیکن دیگر اشیا کم اور ہلکے رنگوں کی ہوں تاکہ شوخ رنگ کمرے کے سائز پر اثر انداز نہ ہوں۔ اسی طرح بزرگوں کے کمروں کا رنگ ہلکا ہونا چاہئے ،تاکہ انہیں سکون اور ٹھنڈک کا احساس ہوسکے۔ رنگوں کی طرح روشنی کا استعمال بھی کمروں کی ظاہری شکل پر بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ روشنی کا استعمال کمرے کے استعمال کے مقصد پر منحصر ہے۔ مثلاً پڑھنے کا کمرہ بہت روشن ہونا چاہئے۔
اگر ڈرائنگ روم میں کھڑکی ہے تواس کے قریب رنگین گل دان یا مصنوعی پودے رکھ سکتی ہیں۔ انہیں اس طرح رکھیں کہ روشنی بہ راہ راست ان پر پڑے تاکہ وہ نمایاں رہیں۔ پیتل کے گل دان رنگ بہ رنگے پھول پتّوں کے ساتھ جمالیاتی تاثر پیدا کریں گے۔ اسی طرح بے شمار ایسے طریقے اور آرائشی اشیاء ہیں جن سے گھروں کے گوشوں میں جدّت پیدا کی جاسکتی ہے ۔ مثلاً شو پیس، گل دان ،یا گملا رکھ دیں تو کمرے کی خوب صورتی دو چند ہوجائے گی ۔اگر ان باتوں کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے گھریا کسی بھی جگہ کی آرائش کریں تو زیادہ مناسب ہوگا اور اُس جگہ کی خوب صورتی میں اضافہ بھی ہوگا۔