پشاور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں رمضان کے مہینے میضں بھی قیمیتیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں اور غریب آدمی اپنے اور اپنے بچوں کیلئے افطاری خرید نہیں سکتا، جو گوشت 500 روپے فی کلو ملتا تھا وہ 700 سے 800 روپے تک پہنچ گیا ہے، لیکن مجال ہے کہ ضلعی انتظامیہ ایسے لوگوں کیخلاف کارروائی کرے، چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز رمضان المبارک میں مہنگائی سے متعلق لئے گئے نوٹس کی سماعت ےکے دوران دئے، چیف جسٹس قیصر رشید اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل تھا کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختون خوا شمائل احمد بٹ، کمشنر پشاور ریاض محسود،سیکرٹری فوڈ کیپٹن ریٹائرڈ مشتاق اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پشاور ڈاکٹر احتشام الحق عدالت کے روبرو پیش ہوئے کیس کی سماعت کےدوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے یہاں پر رمضان المبارک میں ذخیراندوزی شروع ہو جاتی ہے اور مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کی قوت خرید ختم ہو جاتی ہے مگر ضلعی انتظامیہ صرف رپورٹوں کی حد تک محدود ہوتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے افسران کو طلب کیا جائے کیس کی دوبارہ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختون خوا متعلقہ افسران سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔