• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت اسلامی کا واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر دھرنا‘ شاہراہ فیصل بلاک

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں میں شدید گرمی کے دوران پانی کے بڑھتے ہوئے بحران، پانی کی فراہمی میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی عدم دلچسپی، واٹر بورڈ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی، پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ٹینکرز سے مہنگے داموں فروخت کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت جمعہ کوواٹر بورڈ ہیڈ آفس شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنا دیاگیا۔ شرکاء نے شدید احتجاج اور پُر جوش نعرے لگاتے ہوئے شاہراہ فیصل بلاک کر دی۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ K-4منصوبہ فی الفور مکمل کیا جائے اور کراچی کے عوام کو کہانی نہیں پانی چاہئے۔ جو حکومت عوام کو پانی نہیں دے سکے اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ شہر کے اندر واٹر بورڈ اور ٹینکرز مافیا کی ملی بھگت ختم کی جائے۔ عوام کو مہنگے داموں پانی کی فروخت سے نجات دلائی جائے۔29مئی کو مزار قائد سے ایک تاریخی ”حقوق کراچی کارواں“نکالا جائے گا۔ دھرنے میں شہر بھر سے خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شرکت کی۔ دھر نے میں تمام اضلاع سے قافلے امراء اضلاع اور دیگر ذمہ داران کی قیادت میں شاہراہ فیصل پہنچے۔ پانی کی قلت سے غیر معمولی متاثرہ علاقوں اور جن علاقوں میں کئی کئی مہینوں سے پانی نہیں آیاہے وہاں کے مکینوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔ دھرنا رات گئے تک جاری رہا۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی اور اس کا پلان کہاں ہے؟اس کمیٹی میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شامل تھیں اب نواز لیگ کی وفاقی حکومت ہے۔ عوام کو بتایا جائے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے کتنے فیصد حصے پر عمل کیا گیا۔ جماعت اسلامی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لے کر رہے گی۔ کراچی کے لیے پانی کاآخری منصوبہ K-3۔2005میں نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے مکمل کیا۔ جس نے کراچی کو مزید 100ملین گیلن یومیہ پانی ملا، جب سے اب تک 17برس میں تمام جماعتوں اور کراچی کے عوام سے مینڈیٹ لینے والوں نے ایک قطرہ پانی کا بھی اضافہ نہیں کیا، K-4منصوبہ التواء کا شکار ہے، کراچی کے لیے تقریباً 1620ملین گیلن پانی کی یومیہ کی ضرورت ہے اور جو نظام شہر میں موجود ہے وہ 1550ملین گیلن پانی سے زیادہ نہیں۔ وزیر اعلیٰ خود کہتے ہیں کہ 174ملین گیلن پانی رساؤ کے باعث ضائع ہو جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ 30سے40فیصد پانی ضائع ہورہا ہے اور پانی کی لائنوں سے لیکج حقیقت میں وہ ہے جو حکومت، واٹر بورڈ کے عملے کی ملی بھگت سے چوری کرلیا جاتا ہے اور شہریوں کو نہیں ملتا۔ یہ پانی ٹینکرز مافیا کے پاس جاتا ہے۔کسی بھی حکومت نے کراچی کے پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا صرف عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں کراچی میں پانی کا اضافہ کیا گیا اور17سال ہو گئے کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا بھی اضافہ نہیں ہوا۔ کراچی کے عوام کے مسائل ہمیشہ جماعت اسلامی نے حل کرائے ہیں آئندہ بھی جماعت اسلامی ہی مسائل حل کرا سکتی ہے۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔دھرنے سے سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان، پبلک ایڈ کے سیکریٹری نجیب ایوبی، سابق یوسی ناظم شہزاد مظہر، سابق یوسی چیئر مین عبد الصمد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔دھرنا رات گئے تک جاری رہا۔


اہم خبریں سے مزید