شفق امتیاز
پہلے زمانے میں لوگ چہل قدمی کرنے کے لیے پارک جانے کا وقت نکالتے تھے لیکن اس افراتفری اور مصروف ترین دور میں چہل قدمی کے لیے پارک جانا خاصا مشکل ہو گیا ہے تو اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آ پ گھر کے آنگن میں بھی حسین و دل کش باغیچہ بنا سکتی ہیں۔ ذیل میں آپ کو باغیچہ بنانے کے طریقے کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔ اس پر عمل کریں اور گھر میں حاصل کریں تازہ ہوا۔
اگر آپ کے فلیٹ یا گھر میں جگہ کم ہوتو عمودی سطح کا چھوٹا سا باغیچہ بنایا جا سکتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے گملوں میں پسندیدہ پھول لگائیے۔ کسی بھی پودے کا انتخاب کرنے سے پہلے اس کا سائز ذہن میں رکھیں۔ دیواروں پر سجانے کے لئے مختلف پودے استعمال کئے جا سکتے ہیں اور دیوار کے ساتھ لکڑی کی بینچ اور چند آرائشی اشیاء مثلاً مٹی کے لیمپ ،مجسمے میں آبشار وغیرہ لگائی جا سکتی ہے۔ لمبی سبز خوردنی پھلیوں اور لمبے ڈنڈوں کی مدد سے پھولوں کی بیلوں کو اوپر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
مناسب دیکھ بھال سے یہ مختصر سے رقبے کا باغیچہ بہار دکھلائے گا۔ اس کے علاوہ آپ گھر کا ایک کونا مخصوص کرکے ایک ٹرے میں مختلف پودے لگا سکتی ہیں اس ٹرے کو فرش اور لکڑی کے ڈیک کے ساتھ سجایا جاسکتا ہے۔لکڑی کی ایک بینچ یہاں رکھ کر شام کی چائے کا لطف لیا جا سکتا ہے۔ جڑی بوٹیوں مثلاً پودینا ،روز میری ،نیاز بو اور باسل جیسے پودوں کا استعمال گھر کے داخلی حصے اور راہداری کے لئے بہترین ہے۔ ان جگہوں پر ایسے پودوں کا انتخاب گھر کو ہرابھرا اور کشادہ ہی نہیں باذوق مکینوں کی رہائش گا ہ بھی ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ان جڑی بوٹیوں کے فوائد بھی بہت ہیں۔ یہ حشرات الارض سے محفوظ بھی رکھتی ہیں۔
غذائی صورت میں بھی ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بحراوقیانوس اور یورپی کھانوں کا رواج بڑھ رہا ہے، یہ بوٹیاں بہت کا م آتی ہیں۔ آپ ٹرالیوں میں پودیں لگا سکتی ہیں۔ مارکیٹ میں ایسی مخصوص ٹرالیاں موجود ہیں وہ لی جاسکتی ہے جو دو سے تین خانوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ اوپر والے خانے میں پودے دوسرے میں باغبانی کا سامان رکھا جا تا ہے۔ ان ٹرالیوں کے ذریعے لان کو خوبصورت تاثر ملتا ہے اور باغبانی کاذوق بیدار ہوتاہے۔ جب آپ موسمی پھلوں کی پیٹی خالی کر لیتی ہیں تو اسے فالتو سمجھ کر کوڑے دان میں ڈال دیتی ہیں، اگر ان میں سانچے بنا کر گھریلو کا شتکاری کی جائے۔
لیموں ،مرچیں ،ہرادھنیا، پودینا یا ٹماٹر لگا لئے جائیں تو یقینا ً کچن کا بجٹ متاثر ہونے سے بچے گا بے شک یہ باغبانی طویل دورانیے کا ایک سلسلہ ہے، مگر یہ انتہائی مفید تھراپی ہے۔ خاص کر جن دنوں میں کوئی سبزی نایاب ہو جائے، مہنگے داموں دستیاب ہو یا اچانک کوئی چیز تیار کرنی ہو اور آپ بازار نہ جا سکتی ہوں تو یہی گھریلو کا شتکاری منٹوں میں مسئلہ حل کر دے گی۔ آپ کا گھر بھی ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رہے گا۔ آپ کو تازہ ہوا کی تلاش میں کئی سومیل دور چل کر کسی بڑے پارک میں نہیں جانا پڑے گا۔تو انتظار کس بات کا ہے ،جلدی سے بنائیں گھر میں حسین باغیچہ۔