کنزہ ہاشم
بچوں کی تربیت کرنا والدین کے لئے ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے۔ ہر والدین کا انداز تربیت مختلف ہوتا ہے، اس میں والدین کے مزاج اور توقعات کا بہت دخل ہو تا ہے، تاہم ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ اپنی توقعات اور طبیعت سے زیادہ بچّے کے مزاج اور صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ،اس کے ساتھ برتائو کیا جائے۔ ہر گھر کا ماحول مختلف ہوتا ہے۔
والدین اپنے تجربات سے زیادہ اپنی توقعات کے مطابق بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ عام طور پر زیادہ تر والدین اپنے بچوں سے مہذب ہونے اور کامیابیاں حاصل کرنے کی توقع کرتے ہیں۔ لیکن ان توقعات کے پورا ہونے میں اپنے کردار، مزاج اور رویوں پر غور نہیں کرتے۔ والدین کا نقطئہ نظر ہوتا ہے کہ جس طرح ہم پلے بڑھے اور ایک مقام حاصل کر لیا ہے، اس طرح ان کے بچّے بھی پروان چڑھیں گے۔
بدلتے وقت کے تقاضوں کو کم والدین خاطر میں لاتے ہیں اور بچوں کی طبیعت، نفسیات اور ضروریات سے تو اکثر و بیشتر چشم پوشی ہی برتی جاتی ہے۔ بچے کی شخصیت اور مزاج کی بے ضابطگیوں سے پریشان والدین دوسرے بچوں سے ان کا موازنہ کرتے ہیں کہ فلاں بچہ بھی تو اس کا ہم عمر ہے لیکن کتنا تمیزدار، تابعدار، عقل مند اور سلیقہ شعار ہے۔ متوازن شخصیت کے حامل بچّے کو دراصل والدین کا متوازن انداز تربیت نصیب ہوتا ہے۔والدین کو بچے پر اپنی مرضی اور خواہش مسلط کرنے کی بجائے اُس کے مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی طریقہ اپنانا چاہیے۔ بچّوں کی تر بیت کے دو رُخ ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ بچّے کس طر ح ردعمل کرتے ہیں۔
دوسر ایہ کہ والدین کیا مطالبات کرتے ہیں ۔ہمارے ہاں عام طور پر دوسرے رُخ پر توجہ ہوتی ہے ۔والدین صرف اپنی خواہشات اور مطالبات کے گرد ہی گھومتے ہیں۔ یہ نہیں دیکھتے کہ اُن کا بچہ اُن کے حکم پر کیا رد عمل کرتا ہے۔جو والدین بچوں کے رد عمل پر توجہ دیتے ہیں وہ موقع کی مناسبت سے نئے طریقے اپنانے اور بچے کے مزاج کے مطابق اپنے رویے میں تبدیلی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔بچّوں کی تربیت کے حوالے سےوالدین کو چاہیے کہ جائزہ لیں کہ وہ کس قسم کے والدین ہیں ۔کچھ والدین حاکمیت پسند ہوتے ہیں۔ جو چاہتے ہیں یا ان کو جو پسند ہوتا ہے وہی بچّوں سے کروانے پر بضد رہتے ہیں۔
بعض والدین بہت نرم طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ وہ اپنے بچو ں پر بالکل روک ٹوک نہیں کرتے یا پابندی نہیں لگاتے۔ پابندی اور اصول و ضوابط نہ ہونے کی وجہ سے کچھ بچّے غلط راہوں پر بھی چل پڑتے ہیں۔ اس طر ح کے بچّے زیادہ تر بد تمیز ہو تے ہیں۔ کچھ والدین معتدل انداز میں بچّوں کی پرورش کرتے ہیں۔ اُن پر پابندیاں بھی لگاتے ہیں اور انہیں اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع بھی دیتے ہیں۔
ایسا کرنے سے اس میں اصول وضوابط کی پا بندی کا شعور بھی بیدار ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ ذہنی نشوونما بھی ہوتی ہے۔ اس طر ح بچّے والدین کے زیادہ قریب ہوتے ہیں ۔اپنی ہر بار ،ہر مسئلہ والدین کو بتاتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے والدین بچّوں کے ردعمل پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ اور ان کا ردعمل ہی انہیں بتاتا ہے کہ اُن کی تربیت کے نتائج کیا آرہے ہیں۔