راولپنڈی (خصوصی نمائندہ) راولپنڈی ڈویژن میں چائلڈ لیبر کے خاتمہ کیلئے کوشش ثمر آور نہ ہو سکیں۔ کامیابی کا تناسب کم ہونے کی وجہ متعلقہ محکمہ کی طرف سے ٹھوس اقدامات کا نہ ہونا ہے۔ راولپنڈی ڈویژن میں ورکشاپوں، دکانوں اور دیگر کاروباری اداروں میں چائلڈ لیبر کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا‘ ابھی بھی شہر اور گردو نواح میں کم عمر بچے کام کرتے نظر آتے ہیں‘ اس حوالے سے متعلقہ محکمہ کو شکایت کی جائے تو بعض والدین کا موقف ہوتا ہے کہ یہ بچے ہماری روزمرہ زندگی کی گزربسر کا ذریعہ ہیں۔ ہم ان بچوں کو نہ تو تعلیم دلا سکتے ہیں نہ ہی مناسب ماحول دے سکتے ہیں۔ محکمہ کا لیبر انسپکٹر شکایت والی جگہ جائے تو دکان کا مالک یا تو اس ملازم کو فارغ کر دیتا ہے یا انسپکٹر کو جرمانہ ادا کر دیا جاتا ہے۔ ادہر صوبائی حکومت نے ایسے بچوں کی تعلیم کیلئے تعلیم بالغاں سکول بھی کھول رکھے ہیں مگر والدین کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بچے کم داخل ہوتے ہیں۔ عوامی حلقوں کے مطابق اس سے قبل حکومت چائلڈ لیبر سے متاثرہ بچوں کو اخراجات دیتی تھی‘ سکولوں میں کتابیں اور دیگر اخراجات بھی محکمہ لیبر ادا کرتا تھا مگر اب یہ پراجیکٹ ختم کر دیا گیا ہے۔ محکمہ لیبر راولپنڈی ڈویژن کا انسپکٹر صرف چالان کر کے متعلقہ عدالت کو بھیج دیتا ہے۔ ادھر سماجی تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ لیبر کو اس سلسلہ میں سخت اقدامات کرنا چاہئیں‘ شہر اور گردو نواح کے باقاعدہ دورے کر کے رپورٹ اور چائلڈ لیبر کیلئے فنڈز بحال کئے جانے چاہئیں۔