• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد(ایجنسیاں)الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی۔ الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے میں کہاگیاہے کہ پی ٹی آئی نے34غیرملکیوںاور351کاروباری اداروں اور کمپنیوں سے فنڈز لیے‘امریکا ‘بھارت ‘ کینیڈا ‘ آسٹریلیا‘برطانیہ ‘جاپان ‘سنگاپور‘ہانگ کانگ ‘نیدر لینڈ‘ سوئٹزرلینڈاورفن لینڈسمیت کئی ممالک سے عطیات وصول کئے گئے ‘پی ٹی آئی نے عارف نقوی کی کمپنی ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ لی‘یو اے ای کی کمپنی برسٹل انجینئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی‘تحریک انصاف نے 8 اکائو نٹس ظاہر کیے جبکہ 13 پوشیدہ رکھے‘سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ممنوع ہے‘ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں مزیدکہاکہ عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی ہے‘عمران خان کا پارٹی اکاؤنٹس سےمتعلق دیا گیا بیان حلفی جھوٹا ہے‘نجی بینک میں کھلوائے گئے دونوں اکاؤنٹس عمران خان نے پی ٹی آئی کے نام سے کھلوائے‘ایک بینک اکاؤنٹ میں 8 کروڑ سے زائد اور دوسرے میں 51 ہزار ڈالرز تھے‘متحدہ عرب امارات کا قانون خیراتی تنظیموں کے عطیات اکھٹا کرنے کی ممانعت کرتا ہے‘فنڈنگ ریزنگ کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے، اجازت نہ لینا یو اے ای قانون کی خلاف ورزی ہے‘الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے پر تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے‘فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں‘چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اکاؤنٹس چھپائے، بینک اکاؤنٹس چھپانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے۔فیصلے میں الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق اقدامات /کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا گیا جبکہ فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو جاری کردی گئی ہے ۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ نے تین رکنی بنچ کا70صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ سنایا ۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے 2008 سے 2013 تک پانچ سال کے دوران جمع کرایا گیا فارم ون اسٹیٹ بنک پاکستان کی اسٹیٹمنٹ سے مطابقت نہیں رکھتا اوراس کی نسبت غیر مستند ہے،تحریک انصاف نے 34 غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ لی ہے۔تحریک انصاف کے13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے جس کا وہ ریکارڈ نہ دے سکی۔فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے اکاؤنٹس چھپائے، اکاؤنٹس چھپانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر متحدہ عرب امارات کی کمپنی برسٹل انجینئرنگ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔سویٹزرلینڈ کی ای پلینٹ ٹرسٹیز کمپنی، برطانیہ کی ایس ایس مارکیٹنگ کمپنی سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔پی ٹی آئی یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کو بھارتی شہری رومیتا سیٹھی سے ملنے والی 13750ڈالر کی فنڈنگ کی غیرقانونی ہے ‘پی ٹی آئی نے جن اکائونٹس سے لاتعلقی ظاہر کی وہ اس کی سینئر قیادت نے کھلوائے تھے،کمیشن نے351 غیرملکی کمپنیوں سے ملنے والی فنڈنگ بھی غیر قانونی قراردے دی۔فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ دستیاب ریکارڈ اور شواہد کی بنیاد پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوتی ہے۔ اس لئے تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا جبکہ فیصلہ میں کہ گیا ہے کہ کیوں نہ ممنوعہ فنڈنگ کو ضبط کر لیا جائے،کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں قانون کے تحت کوئی بھی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔پی ٹی آئی کی حاصل کردہ ممنوعہ فنڈنگ کی تفصیل کے مطابق پی ٹی آئی نے کےمین آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ووٹن کرکٹ کلب سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 امریکی ڈالر حاصل کئے۔ووٹن کرکٹ کلب ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی کی ملکیت ہے۔پی ٹی آئی نے متحدہ عرب امارات کی برسٹل انجنئیرنگ سے 49 ہزار 965 امریکی ڈالر کے فنڈز لیے۔سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ای پلینٹ اور برطانوی کمپنی ایس ایس مارکیٹنگ سے کل 10 لاکھ ایک ہزار 741 ڈالرز حاصل کیے گئے۔پاکستان تحریک انصاف امریکا کےذریعے 2 ایل ایل سی کمپنیوں سے 25 لاکھ 25 ہزار 500 ڈالر پی ٹی آئی پاکستان کو منتقل کیے گئے۔ پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے 2 لاکھ 79 ہزار 822 ڈالر فنڈز منتقل ہوئے۔پی ٹی آئی یو کے پبلک لمیٹڈ کمپنی سے 7 لاکھ 92 ہزار 265 برطانوی پاؤنڈز منتقل ہوئے۔پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے 35 لاکھ 81 ہزار 186 پاکستانی روپے کے عطیات بھی وصول کیے گئے۔پی ٹی آئی نے آسٹریلوی کمپنی ڈنپیک پرائیوٹ لمیٹڈ ، انور برادرز، زین کاٹن اور ینگ اسپورٹس سے بھی فنڈنگ وصول کی۔ 

اہم خبریں سے مزید