اسلام آباد (عمر چیمہ) الیکشن کمیشن میں مسلسل پانچ سال تک غلط ڈکلیریشن جمع کرانے پر جس وقت عمران خان کے سر پر نا اہلی کی تلوار لٹک رہی ہے تو ایسے میں ان کی جماعت کے دیگر رہنمائوں کیلئے بھی سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ اکائونٹس ان کے نام سے کھولے گئے تھے لیکن پارٹی نے ان سے لاتعلقی اختیار کی۔
13؍ غیر اعلانیہ اکائونٹس میں دو اکائونٹس عمران خان کی درخواست پر کھولے گئے جبکہ باقی 11؍ اکائونٹس دیگر پارٹی رہنمائوں نے کھولے لیکن پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرائے گئے اپنے بیان میں ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
نتیجتاً، الیکشن کمیشن نے انہیں جعلی / بے نامی / نامعلوم اکائونٹس قرار دیا اور تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ان اکائونٹس میں سے رقم پی ٹی آئی کے اعلانیہ اکائونٹس میں منتقل ہوئی۔
فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں لکھا ہے کہ چونکہ پی ٹی آئی نے اب ان اکائونٹس سے لاتعلقی ظاہر کی ہے لہٰذا یہ تمام اکائونٹس غیر قانونی اور جعلی اکائونٹس (بے نامی) کی کیٹگری میں شمار ہوتے ہیں۔
مزید جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ مدعا علیہان کی جانب سے اعتراض میں کوئی جان نہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بینکوں کے درمیان رقوم کے تبادلے (انٹر بینک ٹرانسفرز) سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رقوم پی ٹی آئی نے ’’نامعلوم‘‘ قرار دیے گئے اکائونٹس سے اپنے اعلانیہ اکائونٹس میں ٹرانسفر کیں۔
ان میں سے ایک اکائونٹ میاں محمود الرشید نے کھولا اور وہی اسے استعمال کرتے تھے۔ وہ اُس وقت لاہور میں پارٹی کے صدر تھے۔ اکائونٹ کا ٹائٹل پی ٹی آئی لاہور رکھا گیا تھا۔
اس اکائونٹ سے 16.182؍ ملین روپے نکلوائے گئے اور 20.372؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔ لاہور سے ہی ایک اور اکائونٹ تھا جسے میاں محمد فاروق استعمال کرتے تھے جو اس وقت پارٹی کے سیکریٹری جنرل پنجاب تھے۔
یہ اکائونٹ مسلم کمرشل بینک میں تھا جس کا ٹائٹل پی ٹی آئی پنجاب تھا۔ اس ضمن میں اکائونٹ کھلوانے کیلئے جو درخواست دی گئی اور جس مجاز شخص بحیثیت دستخط کنندہ نے دستخط کیے تھے وہ عمران خان تھے۔
اس اکائونٹ سے 14.097؍ ملین روپے نکلوائے گئے اور 15.149؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے حبیب بینک پشاور میں اکائونٹ کھلوایا اور وہ محمد اشفاق اور محسن ودود کے ہمراہ اسے استعمال کرتے تھے۔
اکائونٹ سے 0.782؍ ملین روپے نکلوائے گئے جبکہ 0.860؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔ قیصر کے پاس ایک اور اکائونٹ بھی تھا جو بینک اسلامی پشاور میں کھولا گیا جو انہوں نے سابق گورنر شاہ فرمان اور عمران شہزاد کے ہمراہ کھولا۔
اکائونٹ کا ٹائٹل پی ٹی آئی این ڈبلیو ایف پی تھا۔ اکائونٹ سے 2.11؍ ملین نکلوائے گئے جبکہ 2.217؍ ملین روپے اس میں جمع کرائے گئے۔
ایک اور اکائونٹ بینک آف خیبر پشاور میں تھا جس کی تفصیلات موجود نہیں کہ اسے کون استعمال کرتا تھا۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے حبیب بینک کراچی میں ایک اکائونٹ رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون اور رکن صوبائی اسمبلی ثمر علی خان کے ہمراہ کھولا۔
اکائونٹ سے 39.471؍ ملین روپے نکلوائے گئے جبکہ اس میں 40.224؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔ اکائونٹ ٹائٹل پی ٹی آئی سندھ تھا۔ سندھ سے پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی سیما ضیاء نے حبیب بینک کراچی میں مسز روشنا کے ہمراہ اکائونٹ کھولا۔
اس کا ٹائٹل پی ٹی آئی ویمن ونگ سندھ تھا۔ اس اکائونٹ میں 1.077؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔
قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کا بینک آف پنجاب کی کوئٹہ برانچ میں اکائونٹ تھا اور اس وقت وہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر تھے۔
یہ اکائونٹ سید عبدالوہاب اور دائود خان کے ساتھ مل کر استعمال ہوتا تھا۔ اس میں سے 5.350؍ ملین روپے نکلوائے گئے جبکہ اس میں 5.556؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔ ایک اکائونٹ اسلام آباد میں بینک اسلامی کی برانچ میں پی ٹی آئی فیڈرل کیپیٹل کے ٹائٹل سے کھلوایا گیا۔
اکائونٹ کھلوانے کی دستاویزات موجود نہیں لہٰذا استعمال کرنے والا شخص نامعلوم ہے۔
اس اکائونٹ سے 0.769؍ ملین روپے نکلوائے گئے جبکہ اس میں 1.154؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔ کراچی میں اسی ٹائٹل کے ساتھ اسی بینک میں ایک اور اکائونٹ کھولا گیا جس کا ریکارڈ موجود نہیں اور شاید بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ہونے والے فسادات میں یہ ریکارڈ جل چکا ہے۔
عمران خان کی درخواست پر حبیب بینک کی اسلام آباد برانچ میں دو اکائونٹس کھولے گئے جسے سردار اظہر طارق، کرنل (ر) یونس علی رضا اور سیف اللہ خان نیازی استعمال کرتے تھے۔
ان میں سے ایک اکائونٹ سے 51؍ ہزار 750؍ ڈالرز نکلوائے گئے۔ ایک اور اکائونٹ سے 84.14؍ ملین روپے نکلوائے گئے جبکہ 86.89؍ ملین روپے جمع کرائے گئے۔