• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این ای ڈی کا انٹری ٹیسٹ، سندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈز اور کالجز کی مایوس کن کارکردگی

کراچی(سیدمحمدعسکری/اسٹاف رپورٹر) کراچی میں واقع ملک کی بہترین انجینئرنگ جامعات میں سے ایک جامعہ این ای ڈی یونیورسٹی میں بیچلرزکے لیے ہونے والے داخلہ ٹیسٹ نے سندھ کے سرکاری تعلیمی بورڈز اور سرکاری کالجوں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے۔ طویل عرصے سے حکومتی توجہ سے محرم سندھ کے بورڈز مستقل کنٹرولرز، سیکریٹریز اور چیئرمین بورڈز سے محروم ہیں جب کہ کالجوں میںپڑھائی نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے سندھ کے تعلیمی بورڈز کے تحت امتحانات دینے والےکارکردگی این ای ڈی یونیورسٹی کے ٹیسٹ میں انتہائی مایوس کن رہی۔ خصوصاً اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز کے ٹیسٹ نتائج میں اے ون اور اے گریڈ کے حامل امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 25 فیصد سے زیادہ نہیں رہا جبکہ ٹیسٹ میں کامیابی کے لیے محض50 فیصد نمبرز لانے ضروری تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ خود بھی جلد این ای ڈی سے فارغ التحصیل ہیں۔ جامعہ این ای ڈی کے پروفیسر وائس چانسلر اور داخلہ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹرطفیل کے مطابق کیمبرج یونیورسٹی کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب ٹیسٹ میں سب سے اچھا رہا یہ تناسب90.67 فیصد رہا۔ آغاخان امتحانی بورڈ کی کارکردگی بھی متاثر کن رہی ان کے طلبہ کی ٹیسٹ میں کامیابی کاتناسب 81 فیصد رہا جبکہ فیڈرل بورڈ سب سرکاری بورڈز میں بازی لے گیا فیڈرل بورڈ کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 78.44 فیصد رہا۔کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 63.5 فیصدرہا، حیدرآباد بورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 25.6 فیصد رہا۔ سکھربورڈ کے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 24 فیصد رہا۔ نواب شاہ تعلیمی بورڈکے امیدواروں کی کامیابی کا تناسب 23.11 فیصدرہا۔ انہوں نے کہاکہ پیچلرزکی 2849 نشستوں کے لیے ہونے والے تحریری ٹیسٹ میں8364 امیدواروں نے شرکت کی جب کہ 55.3 فیصد امیدوار پاس ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ کہ جو امیدوار ٹیسٹ میں شریک یا فیل ہوگئے ہیں ان کو ایک اور موقع دینے کے لیے 25 اور 26 اگست کو ٹیسٹ منعقد کیا جائے گا جس کے بعد میرٹ لسٹ آویزاں کی جائے گی۔ جامعی این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے کہا کہ ہارے تعلیمی بورڈز کے ساتھ ساتھ سرکاری کالجوں کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے۔ کالجوں میں پڑھائی نہیں ہوتی طلبہ ٹیوشن پڑھ کر کام چلاتے ہیں اور ظاہر ہے پھر این ای ڈی کے ٹیسٹ میں ان کی کارکردگی ان کا اپنا ٓعکس ہے اور جب تک ہم تعلیم پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دیں گے اس وقت تک یہی ہوتا رہے گا۔
اہم خبریں سے مزید