اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وفاقی دارالحکومت میں ڈکیتی، سرقہ بالجبر ، راہزنی، چوری اور خیانت مجرمانہ کی متعدد وارداتوں میں شہریوں کو ایک گاڑی ، 10 موٹر سائیکلوں، نقدی، موبائل فون ، زیورات اور دیگر سامان سے محروم کردیاگیا ۔ تھانہ کوہسار کی حدود سے مہر علی اور اس کے دوست سے اسلحہ کی نوک پر موٹر سائیکل ، 2 موبائل فون اور پرس چھین لیا گیا ، تھانہ نون کی حدود سے یوسف کی گاڑیوں سے 2 بیٹریاں ، تھانہ سہالہ کی حدود سے ندیم کی دکان سے 10 بلیو ٹوتھ ڈیواسز ، 30 چارجنگ کیبل ، 10 موبائل چارجر ، 3 موبائل فون ، 12 ہینڈ فری اور یو ایس بیز اور میموری کارڈ وغیرہ ، تھانہ نون کی حدود سے قاسم کی سبزی و فروٹ ، سولر پلیٹ ، پنکھا وغیرہ چور لے اڑے ،تھانہ نون کی حدود سے بیرون ملک سے آئے جمیل سے تلاشی کے بہانے پولیس کیپ اور وائرلیس اٹھائے افراد 20 ہزار درہم لیکر گاڑی میں فرار ہو گئے ، تھانہ کھنہ پولیس کو مدثر نے بتایا کہ عمران نے میری گاڑی خورد برد کر لی۔فوت شدہ خاتون کا جعلی بیان حلفی تیار کرکے جائیداد اپنے نام کروانے پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا، تھانہ لوہی بھیر پولیس کو عابد نے درخواست دی کہ خوشی محمد اور ملک شکیل نے با ہمی ساز باز کر کے اور دھوکہ دیہی و فراڈ سے میری مر حوم والدہ کے جعلی دستخط اور انگوٹھوں سے جعلی بیان حلفی تیار کر کے عدالت کو گمراہ کر کے جعلسازی سے ڈگری حاصل کی اور اس جعلسازی سے حاصل کر دو ڈگری کی بنیاد پر نجی ٹاؤن ہیڈ آفس سے میری والدہ کے نام پراپرٹی ملزم خوشی محمد کے نام پر کروائی ، آفس میں جمع کروائے گئے کاغذات میں نام ملزم خوشی محمد جبکہ رابطہ نمبر ملزم شکیل احمد ملک نے دیاجو نجی ٹاؤن میں پراپرٹی کا کام کر تا ہے ۔ جب مجھے اس جعلسازی کا علم ہوا تو میں نے عدالت سے حاصل کر دہ ڈگری کو معطل کروایا اور ٹاؤن میں پلاٹ ٹرانسفر کے عمل کو رکوایا ۔ملزمان نے میری والدہ کے نام اور دستخط سے ایک جعلی بیان حلفی / انگر یمنٹ سال 2010 سے بنایاجبکہ میری والدہ نے یہ پراپرٹی سال 2013 میں خریدی تھی۔ میری والدہ ان پڑھ تھی۔ وہ دستخط نہیں انگوٹھا لگاتی تھی جبکہ اس جعلی ایگریمنٹ پر ملزمان نے ان کے جعلی دستخط خود کیے ہیں ، ملزمان شکیل احمد ملک نے ٹاؤن پراپرٹی کے مختلف واٹس ایپ گروپس میں اس پلاٹ اور اس پر واقع بلڈ نگ کو سیل کرنے کے لیے رکھا ہوا ہے اور مختلف لوگوں کو اس پراپرٹی پر بھی بھجواتا ہے ، پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔