کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے 10سالہ منصوبہ بندی کرنا ہوگی ، سب سے زیادہ اثر فوڈ باسکٹ پر پڑتا ہے، داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق کانفرنس انتہائی قابل تعریف ہے ، ماہرین تجاویز دیں حکومت عمل کرے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام کی مشترکہ 2روزہ نیشنل کانفرنس بعنوان ’موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں اسمارٹ ایگریکلچر ، پانی ، توانائی اور غذائی تحفظ کے اقدامات‘ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ رکن قومی اسمبلی خورشید احمد جونیجو اور سینیٹر تاج حیدر نے بطور اعزازی مہمان خطاب کیا ، سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راحموں ، وائس چانسلر صوفی ازم اینڈ ماڈرن سائنسز ڈاکٹر پروین منشی سمیت ماہرین تعلیم اور فیکلٹی ارکان نے اختتامی تقریب میں شرکت کی۔ وائس چانسلر داؤد یونیورسٹی ڈاکٹر فیض اللہ عباسی ، وائس چانسلر سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ڈاکٹر فتح محمد مری ، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالوحید بھٹو، رجسٹرار ڈاکٹر سید آصف علی شاہ نے معزز مہمان گرامی کا استقبال کیا۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل خورشید شاہ صاحب کو شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اپنا قیمتی وقت نکال کر قومی کانفرنس میں تشریف لائے ، خورشید احمد شاہ ، خورشید جونیجو اور تاج حیدر داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے بہت اچھے دوست ہیں جو اس ادارے کی ترقی اوراس کے مستقبل کے حوالے سے اپنا کردار اداکرتے رہتے ہیں ۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں سیلاب ہے، پہلے سے معلوم تھا کہ موسمیاتی تبدیلی ہونے والی ہے لیکن غور نہیں کیا گیا،موسمیاتی تبدیلی صرف زیادہ بارش کا نام نہیں ، پچھلے دو سالوں سے موسمیاتی تبدیلی سامنے آرہی ہے، موسمیاتی تبدیلی سے انفرااسٹرکچر بھی تبدیل ہورہا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ طاقتور معاشی ملک موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرسکتے ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کو حقائق سے آگاہ کریں ، ہم 2؍ ارب ڈالرز کے لئے آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں لیکن 8؍ ارب ڈالر مالیت کا پانی ضائع کردیتے ہیں ، ہم بے تحاشہ پانی کا غیر ضروری استعمال کررہے ہیں۔