کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)بارش نے کوئٹہ کا حلیہ بگاڑ دیا، ہر طرف پانی اور کیچڑ، گیس بجلی غائب ہے،شہری ایل پی جی کیلئے در بدر، نظام زندگی مفلوج ہوچکا ہے،نواحی علاقوں میںتین دن سے تاریکی، اندرون شہر آنکھ مچولی،گیس بحالی کی بھی کوئی امید نظر نہیںآرہی، حکام ڈیڈ لائن دینے میں ناکام رہے، کوئٹہ شہر اور دیگر علاقوں میں گیس اور بجلی کی سپلائی تاحال معطل ہے جبکہ پیا ٹی سی ایل فون اور موبائل نیٹ ورک بھی متاثر ہیں۔کوئٹہ میں سوئی گیس کی سپلائی بند ہونے کے سبب ایل پی جی سلنڈروں کی دکانوں پر رش بڑھ گیا ہے۔دوسری جانب دکانداروں نے ایل پی جی سلنڈر کی طلب بڑھنے پر گیس کے نرخوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے۔ایل پی جی گیس فی کلو 300روپے تک میں فروخت کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بولان کے علاقے بی بی نانی میں گیس پائپ لائن ریلے میں بہہ جانے کے سبب کوئٹہ ،مچ شہر ، زیارت، پشین، مستونگ اور قلات کو بھی گیس کی فراہمی بند ہے۔ سوئی سدرن گیس حکام کا کہنا ہے کہ بولان ندی میں پانی کم ہونے کے بعد گیس لائن کی مرمت کی جائے گی اور اس کام میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔شہر میں سیلاب اور بارشوں نے نظام زندگی مفلوج بنا رکھا ہے ،بارش سے شہر کے نشیبی علاقے اور سیلاب سے نواحی علاقے زیر آب ہیں ، شہر میں نکاسی آب کے ساتھ اب مواصلات کا نظام بھی تباہ ہونے لگا ،سڑکوں میں بڑے بڑے گڑھے پڑ گئے ،بجلی بھی غائب ہے ،گھروں میں پینے کا پانی نایاب ہوگیا ،شہر اور نواحی علاقوں میں ہر طرف صرف پانی ہے، موسلا دھار بارشوں نے شہرکے انفرااسٹرکچر کو تباہ کردیا ہے ،شہر میں نکاسی آب کا نظام تو تباہ تھا ہی اب مواصلات کا نظام بھی تباہ ہوکر رہ گیا ہے ،شہر کے مختلف علاقوں میں بارش اور اس سے جمع پانی کے باعث بڑے بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں لوگوں کو آمدروفت میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیاہے، موسلادھار بارشوں کے باعث آنیوالے سیلابی ریلے کے باعث نواں کلی ہنہ بائی پاس روڈ کا ایک حصہ مکمل طور تباہ ہوگیا ہے جبکہ چشمہ اچوزئی ،بلیلی ،کلی الماس ،سریاب کے مقامات پر سیلابی پانی رابطہ پلوں کو بہا لے گیا جسکی وجہ سے کوئٹہ اور کچلاک سمیت ملحقہ علاقوں میں ٹریفک کی روانی اور پیدل آمد و رفت معطل ہوگئی ۔سڑکوںکے متاثر ہونے باعث متعدد علاقوں کے علاقہ مکین بھی دونوں جانب پھنس گئے ۔ واشک سے نامہ نگار کے مطابق واشک میں موبائل سروس معطل انٹرنیٹ اور بجلی دو دونوں سے بندہیں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہیں دوسری جانب بارش کی تباہ کاریاں جاری ہیں گزشتہ روز بارش کے باعث بسیمہ بازار اور کلی جوٹ کے مقام پر متعدد کچے مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں سندھ کے علاقے رتو ڈیرو کے مقام پر220kv کا کھمبا گرنے سے بسیمہ سمیت متصل اضلاع خاران اور خضدار میں دو دونوں سے بجلی کی سپلائی بند ہے جبکہ قلت آب کا سامنا ہے۔پانی کا بدستور تیز بہائوسوئی سدرن گیس کمپنی کی متاثرہ پائپ لائنوں کی مرمت کا کام شروع نہ کیا جاسکا،صوبے کے بڑے حصے کوہفتہ کے روز بھی گیس کی سپلائی معطل رہی،صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ،منافع خور متحرک ہوگئے اورگیس سلنڈر ،کوئلہ اور سوختی لکڑیوں کی قیمتوں میں کئی گنااضافہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق تین روز قبل بی بی نانی بولان کے مقام پر سوئی گیس کی 12انچ قطر کی پائپ لائن بہہ گئی تھی جسکی وجہ سے کوئٹہ،مچ،مستونگ،پشین ،زیارت، قلات کو گیس کی سپلائی معطل ہوگئی تھی تاہم بدستورپانی کے تیز بہائو کی وجہ سے اب تک مرمت کا کام شروع نہیں کیا جاسکاجسکی وجہ سے کوئٹہ،مچ،مستونگ،پشین ،زیارت، قلات کو گیس کی سپلائی تاحال معطل ہے اور عوام کو شدید مشکلات کاسامنا ہے، اسی صورتحال میں منافع خور بھی متحرک ہوگئے اور گیس سلنڈر کی فی کلو قیمت میںخودساختہ اضافہ کردیا ،اسی طرح کوئلہ اور سوختی لکڑیوں کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے،دوسری جانب گیس کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرانسمیشن کی ٹیمیں موقع کے قریب موجود ہیں، امکان ہے کہ آج مرمت کا کام شروع کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل 24انچ قطر کی پائپ لائن بھی بی بی نانی بولان کے مقام پر بہہ گئی تھی جسکی مرمت بھی پانی کی وجہ سےالتوا کا شکار ہے ۔