کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کراچی میں قبضے کروا کر گوٹھ آباد کیے جار رہے ہیں،منگھو پیر اراضی تنازع سے متعلق 30 روز میں سندھ حکومت اور دیگر سے وضاحت طلب کرلی ۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منگھو پیر میں اراضی تنازع سے متعلق این ڈی ایف سی آفیسر اینڈ سٹاف کوآپریٹو ہاسنگ سوسائٹی کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے منگھوپیر میں اراضی تنازع سے متعلق 30 روز میں سندھ حکومت اور دیگر سے وضاحت طلب کرلی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ این ڈی ایف سی نے مذکورہ اراضی 1987 میں خریدی کر سوسائٹی ملازمین، افسران کے لیے مختص کی گئی۔ 2011میں لینڈ مافیا نے قبضہ کرکے گوٹھ آباد کیے۔ مختیار کار گوٹھ آباد نے ملاں جام گوٹھ کی جعلی سند بنائی۔
عدالت نے مختیار کار منگھوپیر گوٹھ آباد سکیم پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں منصوبے کے ذریعے گوٹھ آباد کیے جا رہے ہیں نجی سوسائٹیز پر قبضے کروا کر گوٹھ بنوائے جا رہے ہیں، مختیار کار کی پوری کوششیں ہیں کہ گوٹھ بنوائے جائیں جن کی سوسائٹیز ہیں وہ کہاں جائیں۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ گوٹھ بنانے کی پلاننگ کی جا رہی ہے کے ڈی اے تو ختم ہوگیا آخری سکیم کے بعد اب گوٹھ ہیں۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ سندھ حکومت کیا کر رہی ہے۔