تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈل: نمرہ
ملبوسات: فائزہ میناکار
آرایش: دیو ا بیوٹی سیلون
عکّاسی: عرفان نجمی
لے آؤٹ: نوید رشید
امجد اسلام امجد کی ایک نظم کے چند مصرعے ہیں ؎ ’’اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اِک شام کہیں آباد تو ہو…اُس جھیل کنارے پَل دو پَل…اِک خواب کا نیلا پھول کِھلے…وہ پھول بہا دیں لہروں میں…اِک روز کبھی ہم شام ڈھلے…اُس پھول کے بہتے رنگوں میں…جس وقت لرزتا چاند چلے…اُس وقت کہیں ان آنکھوں میں اُس بسرے پَل کی یاد تو ہو…اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں اِک شام کہیں آباد تو ہو۔‘‘ اگر آپ کا ارادہ بھی کسی کی جھیل سی گہری آنکھوں میں شام آباد کرنےکا ہے، تو لازم نہیں کہ سولہ سنگھار ہی کا سہارا لیا جائے، یہ کام کچھ ہلکے، اُجلے، نفیس رنگوں کے دِل کش پیراہنوں سے آراستہ و پیراستہ ہو کر بھی کیا جاسکتا ہے۔ تو ملاحظہ کیجیے، ہماری آج کی بزم، جو ایسےہی کچھ دھیمے دھیمے رنگوں کے بہت دیدہ زیب پہناووں سے مرصّع ہے۔
ذرادیکھیے،سفیدرنگ پلین ٹراؤزرکےساتھ ایمبرائڈرڈ قمیص پر سفید و سیاہ دھاگے کا کام کس قدر دِل آویز لگ رہا ہے۔ پھر کریم رنگ پیراہن کی رعنائی بھی کچھ کم نہیں کہ ٹراؤزر کے باٹم پرخُوب صورت لیس سے ڈیزائننگ کی گئی ہے، تو قمیص کا فرنٹ فُل ایمبرائڈرڈ اور بیک پر کہیں کہیں پھول کی کڑھت ہے۔
پھر ایک جانب آف وائٹ رنگ ایمبرائڈرڈ بیل باٹم کے ساتھ اِسی رنگ میں نیٹ کی قمیص پر دھاگے کا کام ہے، تو دوسری جانب آف وائٹ رنگ ہی میں بیل باٹم کے ساتھ شیشہ ورک سے آراستہ قدرے چھوٹی قمیص بھی خاصا خوش گوار تاثر دے رہی ہے، جب کہ مِلکی وائٹ رنگ پیراہن بھی لاجواب انتخاب ہے کہ پلین ٹراؤزر کے ساتھ دو کلیوں والی قمیص پر دھاگے، موتی کےکام کے ساتھ جوائننگ لیس اور ریڈی میڈ پھولوں کی آرایش کا جواب نہیں۔