پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کیخلاف خیبر پختونخوا احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں آگیا صوبائی دارالحکومت پشاور، نوشہرہ اور مردان سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی طر ف سے عمران خان سے یکجہتی کے اظہار الیکشن کمیشن کی نااہلی کے فیصلے کیخلاف مظاہرے کئے گئے چارسدہ میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی ریلی کے شرکاء کا اے این پی کے ریلی کے شرکاء سے آمنا سامنا ہوا دونوں طرف سے ایک دوسرے کیخلاف نعرہ بازی کی گئی صوبائی دارالحکومت پشاور میں مظاہرین کی طرف سے موٹروے ٹول پلازہ پر دھرنا دیاگیا ٹائر جلا کر موٹروے کو آمدو رفت کیلئے بند کیا گیا جس کی وجہ سے موٹروے پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہی مشتعل کارکنوں کی طرف سے موٹروے ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی جس پر پولیس کی طرف سے 700سے 800 تک کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا پولیس کی طرف سے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے توڑ پھوڑ کرنیوالوں کارکنوں کا سراغ لگایا جارہا ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں عمران خان کی نااہلی کیخلاف کثرت رائے سے قرارداد منظور کرلی گئی قرار داد میں کہاگیا ہے کہ عمران خان نیک نام سیاستدان نااہلی انصاف کا قتل الیکشن کمیشن کٹھ پتلی فیصلہ آئین کے منافی عدلیہ نوٹس لیکر فیصلہ منسوخ کرے اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے اسمبلی کا اجلاس ہنگامے کی نذر ہوگیا صوبائی وزراء کی تقاریر کے دوران اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کی طرف سے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کیاگیا احتجاج کے دوران کورم کی نشاندہی پر اجلاس 31 اکتوبر تک ملتوی کردیاگیا عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کیخلاف خیبر پختونخوا میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے کارکنوں کی طرف سے عمران خان کی نااہلی کی خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور شکرانے کے نوافل ادا کئے گئے چارسدہ میں اے این پی کے کارکنوں کی طرف سے ریلی بھی نکالی گئی حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین کی طرف سے عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیاکہ عمران خان کوچوری کی سزا مل گئی ہے۔
سابق وزیراعظم کو اگر اس فیصلے پر تحفظات ہیں تووہ انتشار پھیلانے کی بجائے عدالت سے رجوع کرےوزیر اعظم کے مشیر اور پاکستان مسلم لیگ خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام کی قیادت میں عمران خان کی نااہلی کی خوشی میں پشاور میں ریلی بھی نکالی گئی انجینئر امیر مقام نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی نااہلی پر پورا ملک خوشی منارہا ہے خان اب حکومت میں نہیں آئیں گے بلکہ جیل جائیں گے سب کیلئے ایک جیسا نظام انصاف ہونا چاہیے عوام قومی تخفے بیچنے والوں کو جان چکے ہیں خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کی وارادتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہاہے پولیس افسروں وجوانوں کو ٹارگٹ کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی بڑھتا جارہا ہے جبکہ بھتہ خوروں کی طرف سے بھتہ کی وصولی کیلئے جبکہ دھمکی آمیز خطوط بھیجنے کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر عاطف خان کو دہشتگردوں کی طرف سے بھیجے جانیوالے خط میں ان سے 80 لاکھ روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے اس سلسلے میں صوبائی وزیر عاطف خان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ انہیں بھتہ کی ادائیگی کیلئے خط بھی بھیجا گیا ہے اور ٹیلی فون پردھمکی آمیز کال بھی ملی ہے تاہم نہ تو وہ بھتہ دیں گے اور نہ ہی دھمکی دینے والوں کے آگے جھکیں گےخیبر پختونخوا میں ہونیوالے حالیہ ضمنی الیکشن میں سب سے بڑا دھچکا عوامی نیشنل پارٹی کو لگا اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی طرف سے اپنی کامیابی کے بارے میں بلند بانگ دعوے کئے جارہے تھے اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان جو خرابی صحت کی وجہ سے کافی عرصہ سے سیاست سے آئوٹ تھے وہ بھی اپنے صاحبزادے ایمل ولی خان کی کامیابی کیلئے میدان میں نکل آئے۔
تاہم اس کے باوجود ایمل ولی خان کامیابی حاصل نہ کرسکے اسی طرح صوبائی دارلحکومت پشاور کے قومی اسمبلی حلقہ این اے 31 میں بھی اے این پی کے سینئر رہنما وسابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور کوضمنی الیکشن میں عمران خان دوسری بار ہروانے میں کامیاب ہوگئے پشاور اور چارسدہ میں اے این پی کی شکست سے اے این پی کے کارکنوں میں مایوسی پھیل گئی ہے اور اے این پی کے سیاسی ساکھ کو شدید دھچکا لگا ہے اے این پی کی شکست کے کئی وجوہات ہیں جس میں سب سے بڑ ی وجہ اے این پی کے فیصلہ سازی میں پارٹی کے سینئر رہنمائوں کو نظر انداز کرنا ہے ایک طرف اگر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی طرف سے پولنگ کے دن انکی حاضری نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ اے این پی کے دیرینہ کارکنوں کی طرف سے انتخابی مہم میں عدم دلچسپی بھی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔
اے این پی کے زیادہ تر کارکن گھروں سے نہیں نکلے جبکہ پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے چند کارکنوں کے علاوہ عام کارکن گھروں سے باہر نہیں نکلے انتخابی مہم کے دوران عمران خان کی طرف سے پشاو ر میں بڑا جلسہ عام بھی کیاگیا تاجروں، علماء کرام اور مشائح عظام کے کنونشنز سے بھی خطاب کیاگیا جبکہ اسکے برعکس حاجی غلام احمد بلور کی کامیابی کیلئے نہ تو پی ڈی ایم اور نہ ہی اے این پی کی مرکزی قیادت کی طرف سے کوئی بڑا جلسہ کیا گیا اور نہ ہی کوئی بھرپور سرگرمی دکھائی گئی۔