راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر)چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کے دورے کے دوران مس کنڈکٹ کرنے والے وارڈرکومعطل کردیاگیا۔ذرائع کے مطابق ہفتہ کو چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ اطہرمن اللہ کے اڈیالہ جیل کے دورے کے دوران جب وہ دیگرججوں کے ہمراہ نوعمراسیروں کی وارڈمیں بچوں سے ان کے مسائل بارے دریافت کررہے تھے تواس دوران ایک نوعمراسیر ذاکرولدعبدالولی نے شکایت کی کہ نوعمروارڈکے حوالاتی فیضان صدیق کوجیل حکام نے تشدد کانشانہ بنایاہے اوراب جب کہ آپ جیل میں دورہ کرنے آئے ہیں تواسے غائب کردیاگیاہے اس پرچیف جسٹس نے سپرنٹنڈنٹ جیل سے پوچھاتوانہوں نے کہاکہ ایسی بات نہیں ہے اس کی آج عدالت میں پیشی تھی وہ عدالت میں گیاہے ،بچے جھوٹ بول رہے ہیں، اسی دوران ایک اورنوعمرقیدی سلمان ولدممتازخان نے کہاکہ اس پربھی تشددکیاگیاہے اس پرسپرنٹنڈنٹ جیل نے کہاکہ یہ جیل کی چھت پرچڑھ جاتاہے اس لئے اس کی سرزنش کی گئی تھی ،وہاں سے چھلانگ مارکریہ خودکوزخمی کرسکتاتھا،چیف جسٹس نے اس موقع پرکہاکہ جیل میں بندنوعمراسیروں سے مشفقانہ رویہ رکھاجائے ان پرکسی قسم کاتشدد برداشت نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ انہیں عدالتوں میں پیشی کے لئے لے جانے اورواپس جیل لانے کے لئے الگ وین ہونی چاہئیے نوعمراسیروں کوبڑے قیدیوں کے ہمراہ عدالتوں میں نہ بھجوایاجائے ۔ذرائع کے مطابق نوعمروارڈ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اورآئی جی جیل خانہ جات ملک مبشر بچوں کے ساتھ بینچ پربیٹھ کران کی باتیں سن رہے تھے کہ اس دوران جیل وارڈرعثمان علی نے براہ راست چیف جسٹس سے گفتگوشروع کردی اوربچوں کی برائیاں کرنے لگا۔ اس نے کہاکہ ایک نوعمرحوالاتی جب عدالت سے واپس جیل آیا توتلاشی کے دوران اس کی زبان کے نیچے سے چرس برآمدہوئی ،انہیں قابوکرناپڑے گا،واردڑکے طرزتکلم پرچیف جسٹس نے برہمی کااظہارکیا جس پرسپرنٹنڈنٹ جیل نے فوری طورپران سے معذرت کی اورآئی جی جیل خانہ جات نے موقع پرہی مذکورہ وارڈرکومعطل کرنے کاحکم دے دیا۔جیل ہسپتال میں دورے کے دوران تھانہ مری کے مقدمہ کے حوالاتی طاہرزمان نے شکایت کی کہ میں ہسپتال کے عملے سے وہیل چئیرمانگتاہوں تویہ اس کے لئے مجھ سے پیسے مانگتے ہیں مجھے وہیل چئیرنہیں دی جارہی ۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے حوالاتی شہاب حسین کوبھی طلب کرکے اس سے بات چیت کی اورپوچھاکہ کیا آپ کے مسائل حل ہوگئے ہیں چیف جسٹس نے اسے کہاکہ تمہاری والدہ کی جانب سے دی گئی درخواست پرمیں نے ایکشن لیاہے اوردوبارپتہ کرنے جیل آیاہوں لیکن مجھے معلوم ہواہے کہ آپ اس بات کاناجائزفائدہ اٹھارہے ہو،ایسانہیں ہوناچاہئیے۔