• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے پی، ٹورازم اتھارٹی میں 32 کروڑ 78 لاکھ کی سنگین بے قاعدگیاں

پشاور(ارشد عزیز ملک )آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 2020-21 کے دوران خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے معاملات میں32 کروڑ 78لاکھ روپے کی سنگین بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا سراغ لگایا ہے ۔اس میں دھوکہ دہی، جعلی، غیر قانونی، غیر ضروری، غیر مجاز، شاہانہ ادائیگیاں، اور فنڈز کا غلط استعمال شامل ہے۔

اتھارٹی نے دبئی ایکسپو 2020کے دوران ایک کروڑ 31لاکھ روپے کی ناقص یو ایس بی تقسیم کیں جس سے ملک کی بدنامی ہوئی۔

 آڈیٹرز نے اتھارٹی کے تقریباً 74اہلکاروں کی تقرری میں بھی بے ضابطگیوں کا پتا لگایا ہے ۔

آڈیٹرز نے قرار دیا ہے کہ غیرقانونی بھرتیاں جانبداری اور میرٹ کی خلاف ورزی کی وجہ سے ہوئیں۔آڈٹ میں ملازمین کی برطرفی اور ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

کے پی سی ٹی اے کے ایک عہدیدار نے اس نمائندے کو بتایا کہ آڈٹ رپورٹ فائنل میٹنگ کے بغیر پیش کی گئی جسے محکمہ آڈٹ کے سابقہ ​​طرز عمل سے انحراف کے طور پر دیکھا گیا ہے۔

حکام کو ایک خط بھیجا گیا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو ہدایت دیں کہ وہ طریقہ کار کے مطابق پیراز پر تبادلہ خیال کریں اور اتھارٹی کو اپنا سرکاری موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ محکمانہ کمیٹی کے اجلاس میں بیشتر اعتراضا ت دورہو جائیں گے ۔

جنگ کے پاس موجود رپورٹ کے مطابق دبئی ایکسپو 2020 کے لیے ایک کروڑ 31لاکھ وپے کی 15000یو ایس بی خریدی گئیں۔

انسپکشن کمیٹی نے تکنیکی خرابی کی وجہ سے پوری سپلائی کو مسترد کر دیا لیکن دبئی ایکسپو میں خراب یوایس بیز کو تقسیم کر دیا گیا۔.

 آڈٹ میں کہا گیا کہ تین ممبران کی انسپکشن ٹیم نے یو ایس بی کو مسترد کر دیاتھا اس لیے رقم کی ادائیگی دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیں، جس کی مناسب تحقیقات کی ضرورت ہے۔

آڈٹ کا خیال ہے کہ ثقافت کو فروغ دینے کے بجائے اور ٹورازم اتھارٹی نے صوبے کے تشخص کو بدنام کیا۔

دبئی ایکسپو کے دوران، دس افسروں نے اپنے استحقاق سے زائد غیر ملکی ٹی اے/ڈی اے وصول کیا جن میں ایم ڈی کامران آفریدی، یوسف علی، سجاد حمید، امجد خلیل، حسینہ شوکت، مہد حسنین، وقار احمد، انیق مجید، سعد بن اویس، اور عامر خان شامل ہیں۔

اتھارٹی کےاہلکار 30% ڈی اے کےحقدار تھے لیکن انہوں نے 100% یومیہ الاؤنس نکالا، اس طرح قومی خزانے کو 85لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ آڈٹ میں حکام سے اضافی رقم وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

پورٹ میں کہا گیا ہے کہ دبئی ایکسپو میں ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو ایونٹ مینجمنٹ کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔

اہم خبریں سے مزید