لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر نے تین شہریوں کو غیرقانونی حراست میں رکھنے کیخلاف کیس میں جھوٹی رپورٹیں جمع کرانے پر ڈی آئی جی آپریشنز، ایس پی سی آئی اے، ایس پی انویسٹی گیشن کینٹ، مناواں اور ایس ایچ او باٹا پور کو آج طلب کر لیا، عدالت نے غلط بیانی کرنے پر تھانہ مناواں اور تھانہ باٹا پور کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کر دیئے، عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ جو جو پولیس افسر ملوث ہوا عدالت اسے الٹا لٹکا دے گی، کان کھول کر سن لیں، لاہور پولیس کی بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے،پولیس نے شہریوں سے زیادتی وطیرہ بنا رکھا ہے،پولیس کو شہریوں کے بنیادی حقوق اور چادر چار دیواری کے تحفظ کی کوئی پروا نہیں،حد یہ ہے کہ پولیس کو عدالتوں میں بھی جھوٹ بولنے سے خوف محسوس نہیں ہوتا،غلط بیانی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو محکمے میں رہنے اور بیج سجائے رکھنے کا کوئی حق نہیں،پولیس کی زیادتی ثابت ہونے والے پولیس افسروں کو نوکری پر نہیں رہنے دیاجائے گا، پہلے کہاگیا کہ بندے ہمارے پاس نہیں بیلف سے برآمدگی کے بعد پولیس نے ضمنی میں کیسے نامزد کردیا، بیلف نے باپ اور دو بیٹوں کو بازیاب کرا کے عدالت پیش کردیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی عدالت میں جھوٹی رپورٹ جمع کرانے کی، عدالت کو سب سمجھ آ گیا ہے کہ باٹا پور، مناواں اور سی آئی اے کینٹ کی پولیس ان شہریوں کی غیرقانونی حراست میں ملوث ہے، عدالت میں موجود ایس ایچ او باٹا پور دانیال نے کہا کہ غلطی ہو گئی، وہ عدالت سے معافی مانگتے ہیں۔