• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے شہریوں کو نئے میئر کا شدت سے انتظار، نجی محفلوں کا لازمی موضوع

کراچی(طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر)کراچی کے نئے میئر کے لئے شہری شدت سے انتظار کر رہے ہیں سیاسی سماجی حلقوں سمیت دفاتر ہوں یا دوستوں کی نجی محفلیں کراچی کا میئر گفتگو کا موضوع ضرور ہوتا ہے

 شاید اس کی بڑی وجہ لوگوں کے وہ بنیادی مسائل ہیں جن سے انہیں اس بین الاقوامی شہر میں پریشانیوں کا سامنا ہےشہریوں کو اس بات کی توقع ہے کہ آنے والا میئر انہیں بعض مشکلات سے نجات دلانے کے ساتھ ایسے مسائل جنہیں وہ خود حل نہ کراسکا انہیں سٹی کونسل کی موثر آواز کے زریعےمتعلقہ مقتدرحلقوں کو حل کرنے پرضرور مجبور کرے گی

کراچی میں اپنا میئر بنانے کے لئے اب تک دو پارٹیوں پیپلز پارٹی اورجماعت اسلامی نے دعویٰ کیا ہے نشستیں بھی ان کی زیادہ ہیں ان پارٹیوں کے رہنماوں کی سٹی کونسل میں نشستیں رکھنے والی دیگر جماعتوں سےملاقاتیں جاری ہیں لیکن یہ بات طے ہے کہ میئر ان دونوں پارٹیوں میں سے ہی ہو گا پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کو ساتھ ملانے سے منع کر دیا ہے اور پی ٹی آئی نے بھی کسی صورت پیپلز پارٹی کے ساتھ نہ جانے کا اعلان کیا ہے

 اب تک جو صورتحال سامنے آئی ہے اس کے مطابق پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے بظاہر دیگر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے میئر اور ڈپٹی میئر بنانے کا اعلان کیا ہے لیکن عملاً ایسا نہیں ہے جماعت اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ کراچی کے لوگوں نے انہیں بھر پور ووٹ دیا ہے اور وہ پی پی پی اورپی ٹی آئی سے سپورٹ چاہتے ہیں

 اگر پی ٹی آئی نے پی پی پی کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے میئر کو سپورٹ نہ کیا تو وہ ڈپٹی میئر کی سیٹ لینے کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھے گی کیونکہ ساتھ نہ ہ دینے کا مطلب ہو گا کہ وہ پی پی کا میئر چاہتے ہیں جماعت اسلامی کراچی کا ملنے والے مینڈ ٹ کا تحفظ اورمیئر پر کمپرومائز نہ کر نے کے فیصلے کی گزشتہ روز لاہور میں ہونے والے جماعت اسلامی پاکستان کی مرکز مجلس عاملہ نے بھی توثیق کر دی ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے پیپلز پارٹی کے میئر کو روکنے کے لئے ہر انتہا تک جانے کی ہدایت کی ہےپیپلز پارٹی جسے اس وقت جماعت اسلامی پر چند سیٹوں کی معمولی برتری حاصل ہے اسے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کے علاوہ پی ٹی آئی کے بعض یو سی چیئرمینوں سے حمایت کی امید ہے واضح رہے میئر ،ڈپٹی میئر اور ٹاون چیئرمینوں اور وائس چیئر مینوں کے انتخابات شو آف ہینڈ کے ذریعے ہونگے۔

اہم خبریں سے مزید