تحریک انصاف کے چیئرمین عمرا ن خان کی ہدایت پر پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کردی گئی اور پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کی تعیناتی تنازعہ کی شکل اختیار کرنے کی طرح خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ کی تعیناتی متنازعہ نہ بن سکی خیبر پختونخوا اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کی طرف سے نگران وزیر اعلیٰ کیلئےمحمد اعظم خان کا نام تجویز کیا گیا محمد اعظم خان جو ریٹائرڈ بیورکریٹ اور انتظامی امور پر دسترس رکھتے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کی طرف سے سابق اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے تجویز کردہ نام کی مخالفت کرنے کی بجائے اس پر اتفاق کا اظہار کیا گیا جس پر متفقہ طورپر محمد اعظم خان کو نگران وزیر اعلیٰ مقرر کردیا گیا تقرری کے بعد اعظم خان نے گورنر ہائوس پشاور میں نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھالیا گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے نگران وزیر اعلیٰ سے حلف لیا خیبر پختونخوا نے یہ اعزاز حاصل کرلیا ہے کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی طرف سے مخالفت برائے مخالفت کی بجائے صوبے کے مفاد میں تجربہ کار باصلاحیت اور غیر متنازعہ شخصیت محمداعظم خان کے نام پر اتفاق کیا گیا اور اس طرح خیبر پختونخوا ایک بار پھر بازی لے گیا نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی تعیناتی پر جمعیت علماء اسلام ٗعوامی نیشنل پارٹی پیپلز پارٹی اے این پی جماعت اسلامی ٗقومی وطن پارٹی اور تحریک انصاف کی طر ف سے اعتماد کا اظہار کیا گیا سابقہ اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے مطابق اعظم خان کا نام عوامی نیشنل پارٹی نے تجویز کیا تھانگران وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے کے بعد خیبر پختونخوا میں نگران صوبائی کابینہ بنانے کیلئے مشورے شروع کردیئے گئے ہیں۔
نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان نے حلف اٹھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پرامن صاف وشفاف انتخابات اولین ترجیح ہےمعاشی حالات خراب ہیں مہنگائی سے لوگ پریشان ہیں امن و امان اور معاشی حالات کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائیں گے شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے الیکشن کمیشن سے ہر قسم کاتعاون کیا جائیگانگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کا ایسے خاندان سے تعلق ہے جس میں کئی افراد خیبر پختونخوا میں اہم عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں جبکہ اس خاندان کا خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سیاسی خاندانوں سے قریبی رشتہ داری ہے نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان نے پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی کرنے کے بعد لندن کے لنکنگ کالج سے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی جس کے بعد انہوں نے سول سروس کا امتحان پاس کرکے ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں شمولیت کی جس وقت وہ ضلع ہزارہ کے ڈپٹی کمشنر تھے تو اس وقت خدائی خدمتگار تحریک کے بانی باچا خان ایبٹ آباد کے ایک ریسٹ ہاؤس میں نظر بند تھے ۔ چارسدہ سے تعلق رکھنے والے سابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اعظم خان خیبرپختونخوا کی کم و بیش تمام سرکردہ سیاسی گھرانوں سے قریبی رشتہ داری ہے۔
وہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس، سابق نگران صوبائی وزیر عباس خان کے بھائی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے کزن ہیں اور ضلع اٹک پنجاب سے ن لیگ کے سابق ایم پی اے خانزادہ تاج کے داماد ہیں جو سابق وزیرداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ کے چچا ہیں۔ آئی جی ظفراللہ خان کے بھائی سابق کمشنر خالد خان، اعظم خان کے ہم زلف ہیں۔ ظفراللہ خان اور خالد خان سابق آئی جی پولیس ڈاکٹر نعیم خان کے ماموں زاد بھائی ہیں۔ سابق آئی جی سکندر محمدزئی بھی خالد خان کے کزن ہیں جن کے صاحبزادے عدنان خان سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک کے داماد ہیں۔
اعظم خان کے بھائی عباس خان کی اہلیہ سابق صوبائی وزیر خواجہ محمد خان ہوتی کی فرسٹ کزن ہیں جب کہ اعظم خان کے ایک بھتیجے عمرشہزاد کی اہلیہ پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر عمرایوب کی ہمشیرہ ہیں عمرایوب کی ایک کزن اے این پی کے سابق وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور کی بہو ہیں۔ اعظم خان کے ایک اور بھائی میجر ریٹائرڈ مختیار احمد خان ایک عرصے تک عوامی نیشنل پارٹی سے منسلک رہے اور اے این پی کے ٹکٹ پر سینیٹر بھی رہے ہیں خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل ہونے سے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے نو سال سے زائد عرصے کے اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔
اگر خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کاجائزہ لیا جائے تو پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بعض ایسے کارنامے بھی کئے گئے ہیں جن کی عوام کی طرف سے بے حد پذیرائی کی جارہی ہے جن میں صحت کارڈ ٗبی آر ٹی پشاور، اساتذہ کی بھرتیاں اور ترقیاں، سوات موٹروے فیز ٹو اور انڈس ہائی وے کو دو رویہ کرنے کی منظوری، فوڈ سبسڈی سمیت دیگر شامل ہیں تاہم خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بلین ٹریز، بی آر ٹی، مالم جبہ سکینڈلز، ٹورازم اینڈ کلچر اتھارٹی ور دیگر سرکاری محکموں میں اربوں روپے کے کرپشن و بے قاعدگیوں کے الزامات جیسے کئی سکینڈلز بھی منظر عام پر آئے حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں قرضے لینے کے ریکارڈ تو ڑ دیئے گئے اور پی ٹی آئی کے نو سالہ دور حکومت میں قرضوں کے حجم میں ایک ہزار ارب کا مزید اضافہ ہوا۔
تحریک انصا ف کے چیئرمین عمران خان کی طر ف سے جب پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو خیبر پختونخوا میں سب سے پہلے آنے والے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کےلئے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے لئے تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا کیلئے پارلیمانی بورڈ بھی تشکیل دیکر امیدواروں کی نامزدگی کا سلسلہ شروع کردیا ہےجبکہ کئی حلقوں کے لئے اے این پی کے امیدواروں کی نامزدگی کا اعلان بھی کیا گیا ہے اسی طرح جماعت اسلامی کی طرف سے بھی آنےوالے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کےلئے امیدواروں کی نامزدگی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔