اسلام آباد (نیوز ایجنسی)مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران کا گند جلد ٹھیک نہیں ہوگا، آئی ایم ایف سے مذاکرات زمان پارک میں چھپ کر بیٹھنے والے سے کرواتے، 4سالہ نا اہلی سے یہ دن دیکھنا پڑا، انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں تمہاری سلیکشن کمیٹی تھی لیکن وہ اب ٹوٹ گئی ہے، اب تمہیں فکر ہونی چاہیے، سلیکٹر گھر چلے گئے ہیں بلکہ انہوں نے دونوں ہاتھوں سے اپنے کان پکڑے ہوئے ہیں، اب آپ کی کہانی ختم ہو گئی ہے، ن لیگ الیکشن کی تیاری کررہی ہے، اسلام آباد میں مسلم لیگ(ن) کے تنظیمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن ہارنے کیلئے نہیں جیتنے کیلئے اترے ہیں ، بھلے کچھ دن لگ جائیں لیکن عوام کی امیدوں کا دیا بجھنے نہیں دیں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ عوام بے وقوف نہیں ہیں بلکہ عوام کو سب پتا ہے کہ اس مہنگائی کو لانے والا کون ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو فلائی اوور تحریک انصاف حکومت چار سال میں نہیں بنا سکی وہی راول فلائی اوور شہابز شریف نے ایک مہینے کے اندر بنا کر دکھایا، اسی طرح بارہ کہو فلائی اوور کا عوام ایک عرصے سے مطالبہ کررہے تھے، یہاں لوگ گھنٹوں ٹریفک میں پھنستے تھے لیکن شہباز شریف نے ناصرف وہ فلائی اوور شروع کرا دیا بلکہ وہ جلد جلد مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح اسلام آباد میٹرو چار سال میں مکمل نہیں ہو سکی لیکن اسی میٹرو کو شہباز شریف نے 15 دن میں عوام کے لئے کھول دیا اور مری اور پنڈی سے آنے والوں کےلئے کوئی بھی روٹ ایسا نہیں ہے جو ماس ٹرانزٹ سے منسلک نہ ہو۔مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ موازنہ 2022 کا 2023 سے نہیں ہو گا بلکہ موازنہ شہباز شریف کے پنجاب میں 10سال اور عمران خان کے خیبر پختونخوا میں 10سال سے ہو گا، میں کل ہی ایبٹ آباد سے واپس آئی ہوں اور خیبر پختونخوا آج 2023 میں بھی کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے، وجہ کیا ہے کہ وہاں 10سال سے نواز شریف نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر موازنہ ہو گا تو نواز شریف کے 2013 سے 2017 تک چار سال کا نالائقی اور نااہلی کے 2018 سے 2022 تک چار سال کا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کیا یہ انصاف کی بات ہے کہ جب ملک ہچکولے کھاتا، جب معیشت ہچکولے کھاتی ہے تو نواز شریف کو پکڑ کر لے آتے ہیں کہ ملک کو ٹھیک کرو، وہ دن رات لگا کر ملک کو ٹھیک کرتا ہے اور جب ملک ٹھیک ہو جاتا ہے تو تنخواہ نہ لینے یا ہائی جیکنگ پر اسے اٹھا کر باہر پھینک دیتے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ جب نااہلوں کے ہاتھ میں ملک آتا اور جب ملک نیچے جاتا ہے تو نواز شریف کو آوازیں دیتے ہیں کہ آ کر ملک کو ٹھیک کرو۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور اسحق ڈار کو چاہیے تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات نہ کرتے، جو شخص آئی ایم ایف کے ہاتھوں اس ملک کو گروی رکھ کر گیا، جو عوام کی تباہی کا حامل آئی ایم ایف کا معاہدہ کر کے گیا آرام سے جا کر زمان پارک میں چھپ کر بیٹھا، اس کو لاتے اور کہتے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کرو۔ان کا کہنا تھا کہ اس کو بٹھاتے اور کہتے کہ آئی ایم ایف اور اس قوم دونوں کو بتا کہ آئی ایم ایف کے ہاتھوں ملک کو کیسے گروی رکھا اور کا شرائط طے کیں کہ آج بھی معیشت سنبھلنے میں نہیں آ رہی اور لوگوں کو بتا کہ تمہاری چار سال کی نااہلی کی وجہ سے قوم کو یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے۔ سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا اور ملک چھ فیصد کی شرح نمو سے ترقی کر رہا تھا لیکن ان کے آنے کے بعد مائنس میں شرح نمو چلی گئی، یہ بے حس انسان کہتا تھا کہ میں آلو پیاز کی قیمتیں کم کرنے نہیں آیا، وہ ٹھیک کہتا تھا کیونکہ وہ قیمتیں کم نہیں بلکہ زیادہ کرنے آیا تھا اور آج قوم کو اسی کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔