کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس طرح ملک چل رہا ہے ایسے نہیں چلے گا، آئین پر چلنا ہوگا، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا عدلیہ اور فوج اپنا کام کرے تو سیاست میں میچورٹی آسکتی ہے، حکومت کا کام پولیس اسٹیشن اور کورٹ چلانا ہے پیٹرول پمپس چلانا نہیں، پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم سری لنکا نہیں ہیں، ملک ڈیفالٹ ہوا تو یہاں لوگ آگ لگائینگے۔ ان خیالات کا اظہا رانہوں نے کراچی میں ری امیجنگ پاکستان مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پاکستان میں آج جو صورت حال ہے وہ زندگی میں کبھی نہیں دیکھی کیونکہ ہر شخص پریشان ہے اور اْسے کوئی امید نظر نہیں آرہی، جو کچھ ہورہا ہے صرف اس حکومت یا پچھلی حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط فیصلوں کے تسلسل، آئین شکنی کا نتیجہ ہے،معیشت سیاست کیساتھ جڑی ہوئی ہے سب کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا ہو گا ، اداروں کے سربراہان کی بھی ذمہ داری ہے کہ آئین کی پاسداری کرائیں، ہم سود کی ادائیگیوں کیلئے قرضے لیتے ہیں، صوبوں میں بھی احساس محرومی بڑھتا جا رہا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ہر شخص سوال کررہا ہے کہ مسائل کا حل کیسے نکلے گا، مجھے معیشت کا تو نہیں معلوم لیکن سیاست کا دیوالیہ نکل چکا ہے، یہ جو کچھ ہورہا ہے صرف اس حکومت یا پچھلی حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط فیصلوں کے تسلسل آئین شکنی کا نتیجہ ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم معیشت کو مل کر بہتر کرلیں گے مگر اس کیلئے سب کو آگے بڑھنا اور ساتھ چلنا ہوگا، میں بھی اس نظام کا حصہ رہا 35 سال خود کو بھی ملزم سمجھتا ہوں، اس نہج پر پہنچے ہیں تو صفائی دینے کے بجائے قبول کریں سب اس میں شریک ہوں۔انہوں نے کہا کہ ’آئین اس سال 50 سال کا ہوجائے گا، کون سی شق ہے جو ہم نے نہ توڑی ہو۔ اس موقع پر سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے اس حلف کی پاسداری کی ؟‘شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کوئی قانون سازی عوام کو سہولت دینے کیلئے نہیں ہوتی، ان ناکامیوں نے ہمیں یہاں تک پہنچایا، سب سے پہلے قبول کرنا ہو گا کہ ہم نے غلطیاں کی ہیں، سب سے مشکل زندگی میں چلتے نظام میں تبدیلی لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل حل کرتے ہوئے اصلاحات لانا ہونگی، طے شدہ بات کہ جس طرح چلارہے ہیں اس طرح ملک نہیں چلے گا، حل کی ابتدا آئین پر ملک کو چلانا ہے، 73 کے آئین کے تحت 10 الیکشن ہوئے سب چوری ہوئے اور ہم نے حکومتیں کر کے آئین کی نفی کردی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمان کو کرپٹ کردیا تو کس سے توقع کریں کہ مسائل حل کریگا، ہم تو خود اپنے پیروں پر کلہاڑی مار رہے ہیں، ملک کے مسائل حل کرنے والو کو پارلیمان جانے سے روکیں تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے احتساب کیلئے آمروں نے ادارہ بنایا مگر اْن کے کسی ایک آدمی کا احتساب نہیں ہوا، نیب کی وجہ سے کوئی افسر کام کرنے کو تیار نہیں، جو دو ادارے نیب سے مستثنیٰ ہیں اْن کے ہی ریٹائرڈ لوگوں کو قومی احتساب بیورو کا سربراہ لگایا جاتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا کہ ہر رکن پارلیمان بتائے اْس خرچہ کہاں سے پورا ہوتا ہے، جب سیاست دان خود ٹیکس ادا نہیں کرتے تو وہ دوسروں پر ٹیکس نافذ کرنے کی ہمت کیسے کرسکتے ہیں جبکہ ہر شناختی کارڈ کا حامل پوٹینشل ٹیکس گزار ہے، ملک میں صرف نوکری پیشہ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں اور کوئی نہیں کرتا۔سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے اگر عدلیہ اور فوج اپنا کام کرے تو سیاست میں میچورٹی آسکتی ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا عدلیہ آئین کے حساب سے نہیں اپنی منشا کےحساب سے کام کرتی ہے، کبھی آئین کی پاسداربن جاتی ہے، کبھی ڈاکٹرائن اور کبھی ججز ہم خیال ہو جاتے ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کا کام پولیس اسٹیشن اور کورٹ چلانا ہے پیٹرول پمپس چلانا نہیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک میں معاشی بحران ہے، ہم سری لنکا نہیں ہیں، ملک ڈیفالٹ ہوا تو یہاں لوگ آگ لگائیں گے، یہاں سب کے پاس مسلح جھتے ہیں، ہمیں ملک سے نفرتیں ختم کرنی ہیں۔