• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

4/3 یا 3/2 فیصلہ میرٹ پر تھا؟ سپریم کورٹ میں دلچسپ مکالمہ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں)الیکشن کیس کا یکم مارچ کا فیصلہ چارتین کا تھا یا دو تین کا ؟ سپریم کورٹ میں اس نکتے پر جج صاحبان اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔

 اٹارنی جنرل نے کہا یکم مارچ کا فیصلہ چار تین کا تھا 9 رکنی بینچ کے 4 ججوں نے درخواستیں مسترد کیں اورتفصیلی فیصلے دئیے.

 چیف جسٹس نے کہا آپ4 ججز کے فیصلے کو ہی جوڈیشل آرڈر تسلیم کرتے ہیں؟ آپ کہنا چاہتے ہیں 5 رکنی بینچ کبھی بنا ہی نہیں تھا؟ جسٹس منیب نے کہا چار تین کے فیصلے والی منطق مان لی تو معاملہ اس 9 رکنی بینچ کے پاس جائیگا، فیصلہ یا 9 رکنی بینچ کا ہوگا یا پانچ رکنی بینچ کا.

 عرفان قادر نے کہا جب 4 ججز کا فیصلہ آگیا تو معاملہ ہی ختم ہوگیا، جسٹس پر چیف جسٹس نے کہا آپ بیٹھ جائیں ہمیں اعدادوشمارنہ بتائیں.

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کیا از سر نو تشکیل میں تمام 5نئے ججز آ جاتے تو کیا ہوتا، کیا بینچ پرانے دو ججز کے فیصلوں کو ساتھ ملا سکتا ہے؟نیا بینچ تشکیل دینا انتظامی نہیں جوڈیشل حکم تھا، اٹارنی جنرل نے کہا دو ججز نے جو رائے دی تھی اسے الگ نہیں کیا جاسکتا۔

پیر کو کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ۔ دور ان سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ یکم مارچ کا فیصلہ چار تین کا تھا 9 رکنی بینچ کے 4 ججوں نے درخواستیں مسترد کیں اورتفصیلی فیصلے دئیے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواستوں کو مسترد نہیں کیا اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے ان سے اتفاق کیا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے یہ سوال بھی کیا کہ کیا آپ چار ججز کے فیصلے کو ہی جوڈیشل آرڈر تسلیم کرتے ہیں؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ 5 رکنی بینچ کبھی بنا ہی نہیں تھا؟ کیا اٹارنی جنرل یہ کہہ رہے ہیں کہ چیف جسٹس نے نیا بینچ نہیں بنایا، پچھلا بینچ چلا آرہا ہے؟اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اکثریتی ججز ازخودنوٹس مسترد کرچکے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن ججز نے کیس سناہی نہیں ان کا فیصلہ ملا کر اکثریتی فیصلہ کیسے ہوسکتا ہے؟ اگر چار ججزکا فیصلہ ہی تسلیم کرلیں تب بھی بینچ تشکیل دینے کا اختیار کیا چیف جسٹس کے سوا کسی اورکو ہے؟ تمام ججز اتفاق کرتے ہیں کہ چیف جسٹس کو بینچ بنانیکا اختیار ہے۔

 جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 9 رکنی بینچ نے کہا کہ چیف جسٹس نیا بینچ تشکیل دیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر چار تین کے فیصلے والی منطق مان لی تو معاملہ اس 9 رکنی بینچ کے پاس جائیگا، فیصلہ یا 9 رکنی بینچ کا ہوگا یا پانچ رکنی بینچ کا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تفصیلی اختلافی نوٹس میں بینچ کے ازسرنو تشکیل کا نکتہ ہی شامل نہیں ہے، بحث کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل عرفان قادر پھرسے روسٹرم پر آئے اور کہا کہ جب 4 ججز کا فیصلہ آگیا تو معاملہ ہی ختم ہوگیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی آپ بیٹھ جائیں اور ہمیں اعدادوشمارنہ بتائیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل عرفان قادر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اگر جج پر اعتراض ہو تو وہ بینچ سے الگ ہوجاتے ہیں، میری نظر میں انصاف نہیں ہو رہا، ممکن ہے کچھ غلط فہمی ہو، الیکشن کی تاریخ دینے کا فیصلہ الیکشن کمیشن پر چھوڑنا چاہیے.

 فیصلہ تین دو کا تھا یا 4/3 کا اس پر بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 9 میں سے 4 ججز نے درخواستیں خارج کیں۔

اہم خبریں سے مزید