اسلام آباد(نمائندہ جنگ)چین کے وزیر خارجہ چن گانگ نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے، سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام لائیں تاکہ پاکستان معاشی اور داخلی سطح پر ہمارے ساتھ آگے بڑھ سکے ہر معاملے پر آپکی مدد کرتے رہیں گے،عالمی اقتصادی دبائو کم کرنے کیلئے اسلام آباد کی مدد کرینگے، سی پیک کے تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ، پاکستان کی ترقی عوام کی خوشحالی میں ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا افغانستان سے دہشت گردی ہمارے لئے ریڈ لائن ہے، مذاکرات میں کابل میں امن کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا، بلاک کی سیاست کیخلاف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار دونوں وزرائے خارجہ نے ہفتے کے روز دفتر خارجہ میں پاکستان اور چین کے درمیان چوتھے اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چینی وزیر خارجہ چن کانگ نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلقات مزید مضبوط کرینگے،سی پیک کے تمام شعبوںمیں تعاون کو فروغ دینگے،پاکستان کی ترقی استحکام،اور عوام کی خوشحالی میں ہے ،کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرتے ہیں ، شہباز شریف کے دورے سے تعلقات مزید مضبوط ہوئے، پاکستان اور افغانستان مذاکرات سے مسائل حل کر سکتے ہیں، چین سکیورٹی و انسداد دہشت گردی تعاون بڑھانے کو تیار ہے، عالمی برادری افغان عوام کے مسائل کے حل کیلئے کوشیش کرے، جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان دوستی ایک تاریخی حقیقت ہے۔ ہم تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان ہر اہم معاملے پر چین کی حمایت جاری رکھے گا۔ خطے میں خوشحالی کیلئے افغانستان میں امن بھی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے سی پیک کو ایک اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکی بدولت روزگار کے مواقع پیدا ہونگے اور ملک میں خوشحالی آئیگی۔وزیر خارجہ چن گانگ نے اہم ایشوز پر ساتھ دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی سدا بہار ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ’افغانستان میں امن و استحکام، کی اہمیت پر زور دیا اور اسکے حصول کیلئے چین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔اسلام آباد میں پاک چین اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کا چوتھا دور منعقد ہوا جسکی مشترکہ صدارت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کی۔بعدازاں اپنے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج کی ہماری بات چیت میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ افغانستان میں امن اور استحکام خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی، رابطے اور خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم پرامن، مستحکم، خوشحال اور متحد افغانستان کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر کام کرتے رہیں گے۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان بلاک کی سیاست یا کسی بھی قسم کے زیادہ طاقت کے مقابلے کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور رابطوں کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تمام ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنے کا منتظر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ابھرتے ہوئے عالمی خدشات جیسے انسان کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلی کی روشنی میں تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے چین کے ساتھ منسلک رہنے کیلئے پرعزم ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے وفود کا تبادلہ، دو طرفہ مشاورت کا میکانزم دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کی رفتار برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی 72 سال پرانی ہے جو کئی برسوں سے مضبوط ہورہی ہے اور نسلوں، سیاسی تقسیم کے باوجود اس پر اتفاق رائے ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آج چینی وزیر خارجہ سے بات چیت میں ہم نے پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے پورے اسپیکٹرم پر خیالات کا تبادلہ کیا اور نئی پیش رفتوں کے تناظر میں دونوں اقوام کے باہمی مفادات کیلئے اس شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئندہ آنے والی دہائیوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چین نے کشمیر پر پاکستان کی ہمیشہ حمایت کی ،پاکستان، چین کے قومی مفاد کے تمام اہم معاملات پر اس کی حمایت جاری رکھے گا جس میں ون چائنا پالیسی، تائیوان، تبت، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین کا معاملہ شامل ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک ایک ایسا معاشی اقدام ہے جو پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کیلئے کھلا ہوا ہے، پاکستان چین کی فراغ دلی اور بروقت تعاون پر اسکا شکر گزار ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک چین دوستی ختم نہیں ہوسکتی، دونوں ممالک کے عوام کی باہمی گرمجوش تعلقات اور بھروسہ کثیر اثقافتی تعاون کی دمکتی مثال ہے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چین کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور انہیں نئے دور میں لے جانے کیلئے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے نشاندہی کی کہ سیاسی اسپیکٹرم اور تقسیم کے اس پار، پاک چین تزویراتی شراکت داری کی بات کی جائے تو ہم میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ ایک قابل اعتماد شراکت دار اور قابل اعتماد دوست ثابت کیا ہے۔