راولپنڈی(اے پی پی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ9مئی کا دن ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جو کام ملک کے ابدی دشمن 75سال میں نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے گروہ نے کر دکھایا ہے‘چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سےآرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی‘ یہ گھنائونی کوشش کی گئی کہ پاک فوج اپنا فوری ردِ عمل دے جس کو مذموم سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکے لیکن پاک فوج نے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سازش کو ناکام بنا دیا ، ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شر پسند لیڈرشپ کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی اور ہے، کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ‘جو سہولت کار ، منصوبہ ساز اورسیاسی بلوائی ان کاروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے گی اور یہ تمام شر پسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہونگے‘ فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر سےجاری بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب اعلامیہ کے مطابق قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا ۔ایک طرف تو یہ شر پسند عناصر عوامی جذبات کو اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کیلئے بھرپور طور پر ابھارتے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے ملک کیلئے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو کہ دوغلے پن کی مثال ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ فوج نے انتہائی تحمل ، بردباری کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر اور برداشت سے کام لیا ۔ مذموم منصوبہ بندی کےتحت پیدا کی گئی اِس صورتحال سے یہ گھنائونی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری ردِ عمل دے جسے اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکے ۔آرمی کے میچور رسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔بیان میں کہا گیا کہ فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جسکی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے اور برملا و متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔