اسلام آباد(جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ( پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023کیخلاف دائر مقدمہ میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے جواب جمع کراتے ہوئے ایکٹ کو عدلیہ کی آزادی کیخلاف قراردیدیا ہے، منگل کے روز صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن عابد زبیری نے ایک نئی متفرق درخواست کے ذریعے تحریری جواب جمع کرایا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے بنیادی خدو خال کے بر خلاف قانون سازی نہیں ہوسکتی عدلیہ کی آزادی آئین کے بنیادی خدو خال میں شامل ہے پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ بنا کر عدالتی اختیار پر تجاوز کیا ہےیہ ایکٹ آئین کے بنیادی خدوخال سے متصادم اور آئینی اصول کیخلاف ہے بنچ کی تشکیل کا تعلق رولز سے ہے اور آئین نے سپریم کورٹ کو رولز بنانے کا اختیار دیا ہے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے پاس رولز میں ترمیم کے خصوصی اختیارات ہیں جبکہ زیر غور قانون کا سیکشن 2،4،6 بنچوں کی تشکیل سے متعلق ہیں زیر غور قانون کی سیکشن 2،4،6 آئین کے آرٹیکل 191 کیخلاف اور سپریم کورٹ کے اختیارات کو غصب کرنے کے متراداف ہیں،آرٹیکل 191کو عدلیہ کے اختیارات سے متعلق دیگر آئینی دفعات کیساتھ ملکر پڑھا جائیگا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اختیارات کی تقسیم کے تکون کے آئینی اصول کے بھی خلاف ہے کیونکہ آئین نے اختیارات مقننہ ،عدلیہ اور انتظامیہ میں تقسیم کئے ہیں اور ہر ادارے کو ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت اور تجاوز سے منع کیا ہے، جواب میں صدر سپریم کورٹ بار نے عدلیہ کی آزادی سے متعلق ملکی اور غیر ملکی عدالتی نظائر کے حوالے بھی دیے ہیں ۔