لاہور(نیوزایجنسیاں)جعلی بھرتی کیس میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ دینے کی اینٹی کرپشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ، دوران سماعت لاہور بار کے صدر اور اینٹی کرپشن حکام میں تلخ کلامی ہوئی، اینٹی کرپشن حکام نے جوڈیشل مجسٹریٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، اینٹی کرپشن حکام کا کہنا تھا کہ وکیل اینٹی کرپشن نے اپنے دلائل میں کہا کہ جو غریب تھا اور 60 نمبر حاصل کیے وہ فیل اور جس نے 8 نمبر حاصل کیے وہ پاس ہو گیا، تمام ریکارڈ موجود ہیں، پرویز الٰہی کے وکیل کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کسی کو بھی ملازم رکھ سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک کی عدالت میں پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے عدالت میں دلائل دئیے ۔ پرویز الہٰی کی جانب سے صدر لاہور بار رانا انتظار نے دلائل دئیے اور کہا کہ ہم ڈی جی اینٹی کرپشن کیخلاف ایف آر درج کروائینگے اگر وہ پرویز الٰہی کو واپس لیکر گئے۔دوران سماعت عدالت میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے معزز جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔اینٹی کرپشن نے اس حوالے سے موقف اپنایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کے ٹوئٹر اور فیس بک پر پیج ہیں۔