• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرمبادلہ کو بہتر بنانے کیلئے جو پیسے باہر پڑے ہیں وہ ملک میں رکھیں، چیف جسٹس

سلام آباد (خبر نگار) سپریم کورٹ نے بیرون ملک اثاثوں پر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے غیر منقولہ پراپرٹی پر سو فیصد ٹیکس عائد کرنے کی پالیسی کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے غیر منقولہ جائیدادوں پر سو فیصد ٹیکس کی ادائیگی روک کر پچاس فیصد ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ فیصلے کا اطلاق منقولہ جائیدادوں پر نہیں ہوگا۔ دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو اس وقت مالی مشکلات کا سامنا ہے، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں تعاون کریں،زرمبادلہ کو بہتر بنانے کیلئے جو پیسے باہر پڑے ہیں وہ ملک میں رکھیں۔ چیف جسٹس نے کہا حکومت کی مجبوریوں کو ہم سمجھ سکتے ہیں، زرمبادلہ کو بہتر بنانے کیلئے جو پیسے بیرون ممالک پڑے ہیں وہ ملک میں رکھیں۔ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کیلئے تخلیقی ٹیکسیشن کرنا ہوگی، پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں پر ٹیکس عائد کرنے کے اس نئے سسٹم کی خامیوں کو دیکھنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے جو کچھ بھی کرنا ہے آئین و قانون کے مطابق کرنا ہے۔ ایف بی آر کے وکیل نے حکم امتناعی کی مخالفت کی اور موقف اپنایا کہ یہ اربوں روپے کا معاملہ ہے، عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تو باقیوں کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ ایف بی آر کے وکیل نے سو فیصد ٹیکس کی ادائیگی کی پالیسی جاری رکھنے کی استدعا کی اور کہا کہ ٹیکس پالیسی پر ایسے ریلیف ملنا شروع ہو گیا تو مشکلات بڑھیں گی۔ تاہم عدالت نے ایف بی آر کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو سو فیصد ٹیکس ادا کرنا چاہے تو عدالت کو کوئی اعتراض نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
اہم خبریں سے مزید