راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹرسے)مری میں جاری غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف انتظامی لاپرواہی و غفلت کا بھانڈا این ایچ اے نے پھوڑ دیا ۔ سانحہ مری کے بعد سے پنجاب حکومت ، مری ا و رراولپنڈی کی انتظامیہ نے غیر اعلانیہ طور پر مری کو ہاٹ سپاٹ ڈیکلئیر کرکے تمام سرگرمیوں کو سرکاری طور پر بند کررکھا ہے تاہم غیر سرکاری طور پر بااثر افراد جو مرضی چاہیں مری میں کرسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق مری میں تجاوزات و غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنے کی بجائے ان میں اضافہ ہوا ہے ۔لاہورہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے احکامات کی آڑ لے کرتمام پابندیاں قانونی طور پر تعمیرات پر عائد ہیں۔این ایچ اے نے بھی لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں تجاوزات اور قبضوں کے خلاف آپریشن کیلئے انتظامیہ سے مدد مانگی لیکن انتظامیہ نے روایتی لاپرواہی کا مظاہرہ کیا جس پر این ایچ اے نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو باقاعدہ مراسلہ بھجواکر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز کی عدالت میں ایک اور کیس میں تجاوزات و غیر قانونی تعمیرات پر انعام عباسی کے کیس میں مری و راولپنڈی انتظامیہ وقت پاس کررہی ہے۔جمعرات کو بھی سماعت میں مزید مہلت لے کر کام چلایا گیا ۔عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت کے حکم پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے تمام کوششیں بروئے کار لائی جارہی ہیں۔ آپریشن کیلئے مناسب حکمت عملی اپنانے کیلئے وقت درکار ہے۔ ذرائع کے مطابق مری میں غیر اعلانیہ طور پر قانونی تعمیرات پر پابندی عائد ہے۔کئی کئی برسوں سے لوگوں نے نقشے جمع کرارکھے ہیں جن کوئی عملی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔آٹھ/دس ماہ سے تو ایم او پی ہی کوئی نہیں تھا۔ عملی طور پر اس وقت مری کو ڈسٹرکٹ کی بجائے تحصیل کا درجہ حاصل ہے۔لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے مری کو بطور ڈسٹرکٹ بحال کرنے کے احکامات کے باوجود عملدرآمد نہیں ہو رہا۔