• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہے، 16 ماہ میں اتحادی حکومت اداروں کو انکی حدود میں رکھنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، بلاول

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہے،16ماہ میں اتحادی حکومت اداروں کو انکی حدود تک محدود رکھنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری مکافات عمل ہے ،یہ لوگ سیاست کو ذاتی دشمنی تک لیکر گئے، زرداری اور نواز شریف ایسے فیصلے کریں کہ آئندہ میرے اور مریم کیلئے سیاست آسان ہو، ہمیں رولز آف گیم طے کرنا ہونگے، ہمیں بیٹھ کر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا واپڈا کو وفاقی وزیر برائے آبی وسائل چلائینگے یا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اسکو چلائینگے، گرینڈ ڈائیلاگ میں اداروں کو بھی شامل کرنا ہوگا، حکومت میں رہتے ہوئے پی ٹی آئی نے تمام ریڈ لائنز کراس کیں،ہمیں نظر آرہا ہےہماری اپوزیشن کچھ سبق نہیں سیکھ رہی ، ان کا طریقہ ابھی بھی وہی ہے نہ کھیلوں گا نہ کھیلنے دوں گا،سیاست کو ذاتی دشمنی تک لے جاتے ہیں تو اسکا نقصان ریاست ، جمہوریت، سیاست کو ہوتاہے، اب ہم الیکشن کی طرف بڑھ رہے ہیں، اپوزیشن کو بھی اپنا رویہ درست کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں قومی اسمبلی میںخطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایسا لگتا ہے ہمارے بڑوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جیسے 30 سال انہوں نے بھگتا ہے ہم بھی آگے جاکر وہی سیاست کریں، ملک کے نوجوان اس روایتی سیاست سے تنگ آچکے ہیں، ہم نے ایوان میں گالم گلوچ اور بدتہذیبی کی سیاست نہیں کی، جب ہم اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مخالفت کرتے تھے تو جمہوری دائرے میں رہنے کی کوشش کرتے تھے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپوزیشن میں ہوتے ہوئے دھاندلی کیخلاف احتجاج کرتے تھے مگر ہر وقت ہمارے ذہن میں یہ ہوتا تھا کہ ہم سے ایسا کام نہ ہو جس سے سسٹم کو نقصان ہو، جمہوریت کو دھچکا پہنچے اور تیسری قوت یا غیر جمہوری قوت فائدہ لے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدم اعتماد کے ذریعے سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالا اور تاریخ رقم کی اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو ووٹ کے ذریعے گھر بھیج کر اتحادی وزیر اعظم کو منتخب کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہم سب نے ارادہ کیا کہ جو غلطیاں پہلے ہوئی ہیں ان کو درست کرنے کی کوشش کریں، سویلین اداروں کو مضبوط بنائیں، پارلیمان کے وقار کو بحال کیا جائے، جمہوریت کو مضبوط کیا جائے اور اب تاریخ فیصلہ کریگی کہ ہم اس میں کامیاب ہوئے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو ہمیں ایک ایسی اپوزیشن ملی جس کو نہ جمہوریت کی فکر تھی، نہ پارلیمان، نہ ملک اور نہ ہی کارکنان کی فکر تھی اور انہوں نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے پاکستان کی تاریخ میں وہ ریڈ لائن عبور کی جو کبھی نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسی اپوزیشن ملی جس نے تاریخ میں پہلی بار جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، اور جب ایسا قدم اٹھایا جاتا ہے تو پھر ریاست کی رٹ قائم کرنے کیلئے ایسے کچھ اقدام اٹھانے پڑے تاکہ پھر سے ایسے کام نہ ہوں، لیکن افسوس کے ساتھ ہمیں جو نظر آرہا ہے ہماری اپوزیشن کوئی سبق نہیں سیکھ رہی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپوزیشن کا سیاست کا طریقہ کار اور انداز آج بھی وہی ہے کہ یا میں کھیلوں گا یہ کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا۔

اہم خبریں سے مزید