اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے آڈیٹوریم میں منعقدہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ’آل پاکستان وکلا کنونشن‘ سے خطاب کرتے ہوئےمقررین نے دعوت کے باوجود پاکستان بار کونسل کے وکلا کنونشن میں شرکت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور 14 ستمبر کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن 90 دن میں انتخابات کرائے۔ ملک بھر کی بار کونسلز میں 14 ستمبر کو پرامن احتجاج ہوگا، آئین کی بالادستی،قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے احتجاج کیا جائےگا۔ کنونشن سے صدر سپریم کورٹ بار عابدایس زبیری، اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ، حامد خان، احمد اویس، اکرم شیخ، احمد رضا قصوری، نیاز اللہ نیازی، توفیق آصف، شیخ احسن الدین، بابر اعوان، راجہ جاوید عباس و دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ ’’آل پاکستان وکلاء کنونشن‘‘ کے اعلامیہ کے مطابق وکلا کا کہنا تھا کہ اگر عدالتیں اپنے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرواسکتیں تو انہیں تالے لگا دیں، اسٹیبلشمنٹ آئین و قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، حکومت یا کوئی ادارہ کسی جج کو دبائو میں لاکر اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں لے سکتا، جو ایسا کریں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، سیاسی بنیادوں پر گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے، گرفتار عام شہریوں کو سول عدالتوں کی تحویل میں دیا جائے، کوئی نگراں سیٹ اپ نوے دن سے زائد عرصہ قائم نہیں رہ سکتا، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگراں حکومتیں غیرآئینی ہیں، اس بات کا یقینی بنانا ضروری ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دنوں کی آئینی مدت میں انتخابات کرائے جائیں، ادارے آئین کے تحت انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کر رہے ہیں، وکلاء برادری کو جبری گمشدگیوں اور پٹرول و بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر شدید تحفظات ہیں، بجلی، تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، الیکشن کمیشن نوے دن میں ملک میں عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے، عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آئین میں دی گئی آزادی کی ضمانتوں کے خلاف ہے، خواتین کارکنوں کو ہراساں کرنے اور ان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، آئینی نظام کو شدید خطرات لاحق ہیں، عدالتی فیصلوں کو پامال اور عام انتخابات کے انعقاد کیلئے آئینی ٹائم لائنز کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ ان اداروں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو خود آئین کے ذریعے بنائے گئے اور اس مقصد کیلئے قائم کئے گئے ہیں، سویلین بالادستی، آئین کی پاسداری، قانون کی حکمرانی اور آئینی اداروں کی آزادی و سالمیت وکلا برادری کی اولین اقدار ہیں، آئینی فرض ہے کہ تمام شہریوں کیلئے برابری کے ساتھ بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔