• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائبر کرائم لاہور میں 3 کروڑ رشوت وصولی کا معاملہ مزید پیچیدہ

کراچی(اسد ابن حسن) ایف آئی اے لاہور کے اینٹی کرپشن سرکل میں ادارے کے ہی 4افسران سمیت 7 ملزمان کے خلاف 3 کروڑ روپے رشوت وصولی کا مقدمہ نمبر 62/32 سب انسیکٹر زاہدہ پروین کی مدعیت میں درج ہونے کے بعد معاملہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ مقدمے میں ایک افسر گرفتار اور 3افسران سمیت 6 ملزمان مفرور ہیں۔ اس مقدمے کی تفتیش کے حوالے سے دیگر اعلی افسران کے ملوث ہونے کی اعلی سطح پر دو انکوائریاں جاری ہیں۔ اسلام اباد میں انکوائری دو رکنی کمیٹی اور لاہور میں زونل افس میں کی جا رہی ہے۔ لاہور زونل افس میں جاری انکوائری میں سائبر کرائم کے موجودہ اعلی افسران ایڈیشنل ڈائریکٹر عائشہ اغا اور احسان ہانی باجوہ اور ایک سابق اعلی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد سرفراز جو اس وقت ڈپٹی ڈائریکٹر کوارڈینیشن لاہور زونل افس ہیں کو بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بھی طلب کیا گیا۔ اس حوالے سے سائبر سرکل کی سربراہ عائشہ اغا کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی بیان ریکارڈ نہیں کروایا، وہ سرکل کی "انتظامی" سربراہ ہیں "تفتیشی" سربراہ احسان ہانی باجوہ ہیں، انہوں نے دعوی کیا کہ ماضی میں گزشتہ برس درج مقدمہ نمبر 301 میں ان کے خلاف ہونے والے انکوائری میں ان کو ADG بشارت شہزاد نے کلیئر کر دیا، جب ان سے لیٹر مانگا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی مجھے موصول نہیں ہوا (بشارت شہزاد کا کہنا تھا کہ انکوائری ابھی جاری ہے)، انہوں نے تصدیق کی کہ مذکورہ کیس میں ہی انکوائری کا سامنا کرنے والے سابق سرکل سربراہ محمد سرفراز واپس زونل افس لاہور میں تعنیات ہو گئے ہیں (اسی بلڈنگ میں سائبر کرائم کا افس بھی واقع ہے)۔ سابق سربراہ اور موجودہ کوارڈینیشن افیسر محمد سرفراز کا کہنا تھا کہ ان کو کسی نے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے نہیں طلب کیا اور وہ اب بھی او ایس ڈی ہیں، ماضی میں ان کے خلاف ڈائریکٹر ہمایوں سندھو جو انکوائری کر رہے تھے اس میں ان کو کلیئر کر دیا گیا ہے (جبکہ ہمایوں سندھو کا کہنا تھا کہ انکوائری ابھی تک جاری ہے)، انکوائری کلیرنس لیٹر ان کے پاس بھی نہیں ہے۔ مذکورہ افسر کے خلاف توہین مذہب کے ایک مقدمے کے حوالے سے ایک انکوائری وزارت داخلہ میں دو برس سے زیر التوا ہے۔ دو یوم قبل درج ہونے والے حالیہ مقدمے میں ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم لاہور احسان ہانی باجوہ کا کہنا تھا کہ عائشہ آغا میری باس ہیں، سرکل کی سربراہ ہیں، مجھے کسی نے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب نہیں کیا، مذکورہ مقدمہ میری انکوائری اور رپورٹ کے بعد درج کیا گیا۔ حالیہ درج ایف ائی ار نمبر 62/23 میں مدعی محمد امجد ہے جس نے الزام لگایا کہ اس سے تین کروڑ روپے وصول کیے گئے جب کہ ملزمان میں انسپیکٹر وقاس رضوان، سب انسپیکٹر مصدق عظیم، نبیل حسین (اس وقت پوسٹنگ سائبر کرائم گجرانوالہ، ماضی میں زیادہ تر لاہور اور کرپشن کی سات انکوائریاں بھگتنے والا)، اینٹی منی لانڈرنگ سیل لاہور کا انسپیکٹر فخر عباس، حمزہ، پیر سنجوار، عابد اور دیگر شامل ہیں۔ انسپیکٹر فخر عباس کے علاوہ باقی ملزمان میں سے کوئی گرفتار نہ ہو سکا۔
ملک بھر سے سے مزید