کوئٹہ (نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) اگلی باری پھر زرداری، بلاول راضی ہوگئے ۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے انتقام کی سیاست نہیں کی، نفرت کی سیاست دفن کردی، ن لیگ ناکام ہوچکی،یہ سیاست کے شوباز، صدر زرداری جیسی ہمت چاہئے، نوجوانوں کی نمائندگی کوئی کھلاڑی نہیں میں کرونگا، نیا چارٹر آف اکانومی لائیں گے، موسمی جمہوریت پسند نہیں ، ن لیگ مہنگائی لیگ ہے ، وعدہ کرتا ہوں ایران سے گیس عوام تک خود پہنچاؤں گا۔ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بلاول کو یوتھ کا آج کل اور مستقبل کا لیڈر بنارہے ہیں، ہمیں اسکوسپورٹ اور تربیت کرنی ہے، جو ہمیں آتا ہے وہ اسکو سکھانا ہے، 18ویں ترمیم ختم کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار دونوں رہنماؤں نے کوئٹہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 56ویں یوم تاسیس کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے حریف سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں موسمی جمہوریت پسند نہیں ہوں، مسلم لیگ (ن) ناکام ہوئی اور ملک بھر میں مہنگائی لیگ کے نام سے مشہور ہے، کبھی مسلم لیگ (ن) تو کبھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اٹھارہویں ترمیم ختم کرنا چاہتی ہے، تو وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے وسائل پر ڈاکا ماریں، سندھ کے وسائل میں ڈاکا ڈالیں، یہ تمام وسائل جو لوگوں کے لیے ہیں وہ اسلام آباد اور وہاں بیٹھے بابو کے لیے ہوں، ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو نے اس پارٹی کی بنیاد رکھی تو انہوں نے ایک نیا طرز سیاست متعارف کروایا تھا، وہ سیاست ڈرائنگ روم سے نکال کر عوام تک لے گئے، انہوں نے آئین دیا، پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، انہوں نے پوری دنیا کو دکھایا کہ پاکستان کا اصل چہرہ بھٹو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بینظیر بھٹو نے سیاست شروع کی تو ملک میں آمریت تھی، ضیا نے جمہوری حق چھینا، پرانی سیاست شروع کی، تقسیم اور نفرت کی سیاست کا آغاز کیا، مگر بینظیر نے اس نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کر دیا اور دکھایا کہ کس طرح ملک کو یکجا کر کے سیاست کرتے ہیں، کس طریقے سے عوام کو امید دلاتے ہیں وہ ایک عورت ہوتے ہوئے پیچھے نہیں ہٹی ان کے سامنے نہیں جھکی، اپنے اصولوں پر کھڑی رہی اور شہادت قبول کی۔ چیئرمیں پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب آصف علی زرداری نے صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا اگر اس وقت وہ چاہتے تو کہہ سکتے تھے کہ جس نے میری زبان کاٹی اسے جیل میں ڈالوں گا، وہ چاہتے تو کہتے کہ جس نے مجھے 12 سال جیل میں رکھا خاندان سے دور رکھا ان سے اب حساب لینے کا وقت آگیا ہے، مگر انہوں نے نفرت کی سیاست، تقسیم کی سیاست اور انتقام کی سیاست دفن کر کے ایک نئی طرز سیاست قائم کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے نئی سیاست کی تاریخ لکھی، مختلف ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام نہیں کر رہے تھے، سازشوں میں مصروف تھے، کبھی کوئی بلیک کوٹ پہن کے میمو گیٹ کی عدالت میں پہنچتا تھا تو کبھی کوئی نوجوانوں کا انقلاب لارہا تھا، تب صدر زرداری نے نئی طرز سیاست کی اور ملک کی خدمت کرتے ہوئے نئی تاریخ رقم کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک بار پھر پاکستان کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے، ایک نئی سیاست کی ضرورت ہے یہ پرانی طرز سیاست جو تقسیم اور نفرت پر مبنی ہے اس سیاست کو دفن کرنا پڑے گا، ایک ایسی سیاست کرنی پڑے گی جس میں ہم اتحاد کے بارے میں سوچیں نہ کہ تقسیم کے بارے میں سوچیں، ایسی سیاست کے اپنے ذاتی مفادات اور سیاست دانوں کی انا کے بجائے عوام کی خدمت کے بارے میں سوچیں، ایک ایسی سیاست جس سے طلبہ، نوجوانوں، کسانوں اور محنت کشوں کو اس مشکل مالی حالات میں مدد پہنچائی جاسکے۔ چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک نئی طرز سیاست شروع کرنا چاہتی ہے جہاں پیپلز پارٹی کا مخالف کوئی سیاست دان نہ ہو بلکہ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حالات اتنے برے کبھی نہیں تھے جتنے اب ہیں، میری جماعت پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتی ہے باقی جماعتیں اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ بلاول بھٹو نے بتایا کہ آج کل لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں چارٹر آف اکنامی کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی ایک پیپلز چارٹر آف اکانومی لے کر آئے گی جس کا مقصد پاکستان کے عوام کے جیب میں پیسے ڈالنا ہوگا تاکہ وہ مہنگائی اور غربت کا مقابلہ کر سکیں۔