اسلام آباد (انصار عباسی) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل منگل کی صبح کرپشن سے متعلق اپنی سالانہ عالمی رپورٹ جاری کرے گی جس سے یہ پتہ چلے گا کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے اور شہباز شریف کی قیادت میں بننے والی پی ڈی ایم حکومت کے دوران کرپشن کی لعنت میں اضافہ ہوا یا اس میں کمی آئی۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا صدر دفتر برلن میں ہے اور یہ عالمی ادارہ منگل کی صبح 11؍ بجے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2023ء رپورٹ جاری کرے گا۔ یہ رپورٹ مختلف عالمی اداروں مثلاً ورلڈ اکنامک فورم، ورلڈ بینک، ورلڈ جسٹس پروجیکٹ، اکنامک انٹیلی جنس یونٹ وغیرہ کی سروے رپورٹس پر مبنی ہوتی ہے۔
توقع ہے کہ اس رپورٹ میں اُن سرویز اور رپورٹس کے نتائج شامل ہوں گے جو شہباز شریف کی زیر قیادت پی ڈی ایم حکومت کے دور میں جمع کیے گئے تھے۔ جہاں تک ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سابقہ رپورٹس کا تعلق ہے تو اُن کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں 2018ء کے بعد اور عمران خان کی حکومت کے دوران کرپشن بڑھتی رہی۔
سی پی آئی 2022ء کی رپورٹ میں بھی شہباز عمران کے مشترکہ دور میں پاکستان کو پہلے سے زیادہ کرپٹ قرار دیا گیا تھا۔ 2022ء کی ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ میں پاکستان کو ان 10 ممالک میں شامل کیا گیا جن کا سی پی آئی اسکور نمایاں حد تک کم تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں حکومتوں کیخلاف چارج شیٹ تھی کیونکہ پاکستان کا سی پی آئی اسکور 2012ء کے بعد سب سے کم تھا۔ مختلف بین الاقوامی اداروں کے سروے (جن کی رپورٹس کو دیکھتے ہوئے ٹرانسپیرنسی نے 2022ء کی رپورٹ تیار کی تھی) سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ اعداد و شمار کے لحاظ سے پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی دونوں حکومتوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
تاہم، ایشیاء پیسیفک رپورٹ (جو سی پی آئی 2022 کا حصہ تھی) میں عمران حکومت کے بارے میں بات کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ’’پاکستان نے بھی اپنے اعدادوشمار کے لحاظ سے زوال کا رجحان برقرار رکھا ہے، سیاسی بحران کو دیکھتے ہوئے رواں سال کا اسکور 2012ء کے مقابلے میں کم ترین سطح یعنی 27؍ پوائنٹس پر ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کرپشن سے نمٹنے اور سماجی اور معاشی اصلاحات کو فروغ دینے کا وعدہ کرتے ہوئے اقتدار میں آئے لیکن اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان میں سے کسی بھی محاذ پر بہت کم کام ہوا۔‘‘ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سی پی آئی رپورٹ میں پاکستان کی کارکردگی 2018ء میں بہترین رہی جب فہرست میں نیچے سے پاکستان 64 ویں جبکہ مجموعی 180 ممالک میں سے 117 ویں نمبر پر تھا۔
اُس وقت پاکستان کا سی پی آئی اسکور 33؍ تھا۔ 2019ء میں پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا اور اس کا سی پی آئی اسکور 33 سے کم ہو کر 32 ہو گیا جبکہ فہرست میں پاکستان نیچے سے 61 ویں جبکہ مجموعی لحاظ سے 180 ممالک میں سے 120 ویں نمبر پر رہا۔
2020 میں پاکستان میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوا اور اس سی پی آئی اسکور مزید کم ہوگیا، ملک فہرست میں نیچے سے 57 ویں جبکہ مجموعی لحاظ سے 180 ممالک میں سے 124 ویں نمبر پر رہا۔ 2021 میں پاکستان میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوا اور اس کا سی پی آئی اسکور مزید کم ہو کر 28 رہ گیا اور فہرست میں نیچے سے پاکستان 41 ویں جبکہ 180 ممالک میں سے 140 ویں نمبر پر رہا۔
2022 میں، پاکستان میں کرپشن مزید بڑھ گئی اور اس کا سی پی آئی اسکور 28 سے کم ہو کر 27 رہ گیا، فہرست میں نیچے سے پاکستان 27 ویں جبکہ 180 ممالک میں سے 140 ویں نمبر پر آگیا۔