اسلام آباد ( طاہر خلیل،نیوز ایجنسیاں،جنگ نیوز) سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ عام انتخابات میں دھاندلی کرنے کے اپنے اعترافی بیان سے منحرف ہوگئے،انہوں نے اپنی پریس کانفرنس سے متعلق تحریری بیان الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی کو جمع کرا دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دھاندلی کا بیان پی ٹی آئی کے بہکانے پر دیا، شرمندہ ہوں،قوم سے معافی مانگتا ہوں، چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کر لیا،مجھے کسی نے دھاندلی کی ہدایت کی نہ کوئی ROملوث تھا،مذکورہ جماعت کے عہدیدار سے لاہور میں خفیہ ملا،اعلیٰ عہدہ دینے کے وعدے پر ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کی، منصوبےکے مطابق خودکشی اور پھانسی پر لٹکا دو جیسے جذباتی جملے بولے۔ 9 مارچ کو ریٹائر ہو رہا تھا، مستقبل اور سرکاری مراعات چھوٹنے سے پریشان تھا،اپنے بیان میں سابق کمشنر راولپنڈی نےکہا ہےکہ میرا بیان صریحاً غیر ذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی تھی، میں 9 مارچ کو ریٹائر ہو رہا تھا، مستقبل اور سرکاری مراعات چھوٹنے سے پریشان تھا، پی ٹی آئی کے عہدیدار کے کہنے پر ایسا عمل کیا، یہ عہدیدار 9مئی کے واقعات میں ملوث ہونے پر مفرور ہوگیا تھا، اس عہدیدار سے میرا رابطہ رہتا تھا، اس کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا، میں نے11فروری کو خفیہ طور پر لاہور جا کر اس رہنما سے ملاقات کی۔لیاقت علی چٹھہ کے مطابق اس رہنما نے مجھے الیکشن دھاندلی زدہ ثابت کرنےکے منصوبے پرکام کرنےکا کہا، مجھے اس کے صلے میں مستقبل میں اعلیٰ عہدے کا وعدہ کیا، پہلےمیں نےمشورہ دیا کہ میں استعفیٰ دوں جس میں دھاندلی کا الزام لگانےکی بات شامل ہو، لیکن استعفےکا زیادہ اثر نہ ہونے کے پیشِ نظر جذباتی اور ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کا فیصلہ کیا۔سابق کمشنر راولپنڈی کا کہنا ہے کہ اس سیاسی رہنما کے مطابق منصوبےکو سیاسی جماعت کی اعلیٰ قیادت کی بھرپور حمایت تھی، اس سیاسی رہنما کے مطابق اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر منصوبہ ترتیب دیا گیا، چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کرشامل کیا گیا جس کا مقصد عوام میں نفرت بھڑکانا تھا، میں نے پی ایس ایل کی پریس کانفرنس کا بہانہ بنا کر بھرپور ڈرامہ کیا، منصوبےکے مطابق خودکشی اور پھانسی پر لٹکا دو جیسے جذباتی جملے بولے، مجھےکبھی بھی بشمول الیکشن کمیشن کسی نے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی، کوئی بھی آر او ایسے کسی عمل میں ملوث نہیں تھا، اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں، پوری قوم بالخصوص تمام سرکاری ملازمین سے معافی کا خواست گار ہوں۔سابق کمشنر کا الیکشن کمیشن انکوائری کمیٹی کوتحریری بیان 3 صفحات اور 15 پیراز پر مشتمل ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا۔لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔ یاد رہے 17فروری کو لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان سامنے آیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو بھی سزائے موت دی جائے۔