اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم کے دو قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایچ بی ایل کے صدر اور سینئر بینکار محمد اورنگزیب شہباز شریف کی کابینہ میں خزانہ ٹیم کی قیادت کریں گے۔
ایک اور ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ محمد اورنگ زیب پہلے ہی نون لیگ کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کر چکے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد پیر کو خزانہ امور کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں محمد اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں اسحاق ڈار شریک نہیں تھے۔ میاں نواز شریف کے قریبی ذریعے کے مطابق، اسحاق ڈار صحت کے مسائل اور نامعلوم وجوہات کی بناء پر شاید عہدے میں دلچسپی نہیں رکھتے، انہیں کوئی اور اہم ذمہ داری دی جائے گی۔
توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد ہی میاں نواز شریف سے ملاقات کرکے اپنے کابینہ ارکان کے ناموں کو حتمی شکل دیں گے۔
کابینہ کا باضابطہ اعلان وزیر اعظم کی جانب سے نواز شریف کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا جائے گا۔
محمد اورنگزیب نے 30؍ اپریل 2018ء کو ایچ بی ایل میں بطور صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر شمولیت اختیار کی۔
اس سے قبل، وہ ایشیا میں واقع جے پی مورگن کے گلوبل کارپوریٹ بینک کے چیف ایگزیکٹو افسر تھے۔
اُن کے پاس 30 برس سے زیادہ کا بین الاقوامی بینکنگ کا بھرپور تجربہ ہے اور انہوں نے ایمسٹرڈیم اور سنگاپور میں اے بی این ایمرو اور رائل بینک آف اسکاٹ لینڈ میں اعلیٰ انتظامی عہدوں پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔
اورنگزیب واحد پاکستانی ہیں جنہیں وال اسٹریٹ جرنل / ڈاؤ جونز گروپ کے زیر اہتمام گلوبل سی ای او کونسل کی خصوصی رکنیت کیلئے مدعو کیا گیا اور وہ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور پاکستان بزنس کونسل کے ڈائریکٹر کے طور پر منتخب ہوئے۔
انہوں نے بی ایس اور ایم بی اے کی ڈگریاں امریکا کی یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے دی وارٹن اسکول سے حاصل کیں, ایک ذریعے کے مطابق، محمد اورنگزیب دوہری شہریت کے حامل ہیں اور کابینہ میں وقافی وزیر کی حیثیت سے شمولیت کیلئے ان کے اس پہلو پر بحث و مباحثہ جاری ہے اور اسے طے کیا جا رہا ہے۔
آئندہ وزیر خزانہ کیلئے سب سے بڑا چیلنج آئی ایم ایف کے ساتھ 3؍ سالہ توسیعی فنڈ سہولت (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی) کے تحت ایک بڑا معاہدہ کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے پیر کو اپنے پہلے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے معاہدے کیلئے عالمی ادارے کے ساتھ مذاکرات شروع کریں۔
اس وقت جاری 3 ارب ڈالرز کا اسٹینڈ بائی معاہدہ (ایس بی اے) 12؍ اپریل 2024ء کو مکمل ہونا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا پاکستان ایس بی اے پروگرام کو 1.1؍ ارب ڈالرز کی اپنی آخری قسط حاصل کر کے مکمل کرنے کو ترجیح دیتا ہے یا نئی تین سالہ توسیعی فنڈ سہولت (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی) کیلئے مذاکرات شروع کرتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلے ہی وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف کی ٹیم کو مدعو کرنے اور جاری اسٹینڈ بائی انتظامات کی تکمیل کیلئے مذاکرات شروع کرنے اور عالمی ادارے کے ساتھ نئے تین سالہ معاہدے کی درخواست کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی کابینہ کی تشکیل کے فوراً بعد آئی ایم ایف کی ٹیم کو اسلام آباد میں اہم مذاکرات کیلئے مدعو کیا جائے گا۔