• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام کو ممنوعہ اسلحہ کھلے عام لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، سپریم کورٹ

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کیخلاف کیس کے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ عوام کو آزادانہ طور پر ممنوعہ اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، بظاہر پولیس، صوبائی ہوم ڈیپارٹمنٹس اور وزارت داخلہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کا 6مارچ کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق عدالت عظمیٰ نے کہاکہ شادی ہالز، بازاروں، اسکولز حتیٰ کہ ہسپتالوں کے باہر بھی ایس ایم جیز کھلے عام نظر آتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ڈالوں میں مجرمانہ مقاصد کیلئے اسلحہ اٹھائے لوگ نظر آتے ہیں لیکن پولیس انھیں نظر انداز کرتی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری اسلحہ کی نمائش سے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، ایسے ماحول میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مثال والی فضا پیدا ہوتی ہے۔سپریم کورٹ نے کہاکہ ہمارے لیے یہ بات چونکا دینے کے مترادف ہے کہ پولیس کے پاس کسی اسلحہ کی تصدیق کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں۔عدالت نے حکومت پاکستان سے بذریعہ سیکرٹری داخلہ تحریری جواب طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ بتایا جائے کیا وفاقی حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ آتشی اسلحہ کی عوامی سطح پر نمائش کرنی ہے؟ کیا عوامی مقامات پر اسلحہ کی نمائش پر پابندی نہیں۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
اہم خبریں سے مزید