• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاتون کی دوران ٹرین سفر ہلاکت کا انکشاف، ملزم کانسٹیبل دوبارہ گرفتار

لاہور ( نمائندگان جنگ)حیدرآباد میں ملت ایکسپریس ٹرین میں پولیس کانسٹیبل کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والی 29سالہ خاتون مریم بی بی کی لاش چنی گوٹھ ریلوے اسٹیشن سے ملنے کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ خاتون دوران سفر ہلاک ہوئی۔ملزم کانسٹیبل دوبارہ گرفتار،تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق کال ریکارڈ،ا سٹیشن حاضری، گرنے، چھلانگ لگاتے وقت کانسٹیبل کی حیدرآباد میں موجودگی پائی گئی،ملزم کانسٹیبل میر حسن کے کال ریکارڈ، سٹیشن پر اس کی حاضری اور عینی شاہدین کی شہادتوں سے مریم بی بی کے ٹرین سے گرنے یا چھلانگ لگانے کے وقت مذکورہ کانسٹیبل کی حیدرآباد میں موجودگی پائی گئی ہے۔ خاتون کےلواحقین(بھائی افضل) نے الزام لگایا ہے کہ ملزم کانسٹیبل میر حسن نے بہن مریم کو تشدد کے بعد قتل کرکے لاش چلتی ٹرین سے نیچے پھینکی ،جس سے اس کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ۔خاتون کے بھائی افضل نے تھانہ جڑانوالہ پولیس کو کانسٹیبل میر حسن اور دو نامعلوم افراد کے خلاف بہن مریم کو قتل کرنے کے الزام میں اندراج مقدمہ کیلئے تحریری درخواست دیدی ہے۔مدعی افضل نے مطالبہ کیا کہ بہن پر تشدد کے بعد اس کی ہلاکت کی بھی تحقیقات کی جائے۔ حیدر آباد ریلوے پولیس نے خاتون کی لاش ملنے کے بعد مبینہ طور پر ملوث کانسٹیبل میر حسن کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔ ایس ایچ او ریلوے تھانہ حیدرآباد انسپکٹر محمد حسن کی مدعیت میںملزم میر حسن کی گرفتاری اس کے خلاف درج مقدمے میں دفعہ 302 شامل کیے جانے کے بعد عمل میں لائی گئی۔اس سے قبل خاتون پر تشدد کے واقعے کے بعد کانسٹیبل میر حسن کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں اسے ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔خاتون کی ہلاکت کے معاملے پر آئی جی ریلوے نے ڈی آئی جی ساؤتھ کی سربراہی میں 4رکنی کمیٹی قائم کر دی۔ترجمان ریلوے پولیس کے مطابق کمیٹی میں 3ایس پیز کوبھی شامل کیا گیا ہے،کانسٹیبل کی ڈیوٹی حیدر آباد تک تھی، انکوائری ہو رہی ہے کہ کانسٹیبل کسی اور سٹیشن پر تو نہیں اتر گیاتھا۔ڈی آئی جی ریلوے ساؤتھ زون عبداللہ شیخ کی سربراہی میں قائم کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے سی ای او کو اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا کہ ملزم کانسٹیبل میر حسن کے کال ریکارڈ، اسٹیشن پر اس کی حاضری اور عینی شاہدین کی شہادتوں سے مریم بی بی کے ریل گاڑی سے گرنے یا چھلانگ لگانے کے وقت مذکورہ کانسٹیبل کی حیدرآباد میں موجودگی پائی گئی ہے جبکہ خاتون کی نعش چنی گوٹھ میں ملی ہے جو ملتان ڈویژن میں واقع ہے۔آئی جی ریلوے نے ڈی آئی جی ریلوے ساؤتھ کو کیس کا ہر ممکن زاویے سے جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔خاتون کے بھائی افضل نے بتایا کہ اسکی بہن کراچی میں بیوٹی پارلر پر کام کرتی تھی، سات اپریل کو اپنے11سالہ بھتیجے غالب اور 9 سالہ بھتیجی کے ہمراہ کراچی سے واپس فیصل آباد آ رہی تھی۔8اپریل کو بہاولپور پولیس نےاطلاع دی کہ ان کی بہن چنی گوٹھ ریلوے سٹیشن کے قریب ٹرین سے گر کر دم توڑ گئی ہے جس پر انہوں نے واقعہ کو حادثہ سمجھ کر اس کی میت کو 9اپریل کو واپس لا کر گاؤں میں تدفین کر دی تھی۔ بعدازاں پولیس اہلکار کی جانب سے مریم پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے پر انہیں اس قتل کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا جس پر انہوں نے قتل کا مقدمہ درج کروانے کے لئے پولیس کو درخواست دی لیکن پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی۔ خاتون کے ساتھ سفر کرنے والے اسکے بھتیجے غالب نے بتایا کہ اسکی پھوپھو اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں جس پر پولیس اہلکار نے اعتراض کیا اور ان پر شور مچانے کا الزام لگاتے ہوئے تشدد شروع کر دیا،پولیس اہلکار اس دوران پھپھو کو زبردستی ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے سٹیشن پر اتار دیا جہاں انکی پھوپھو کی لاش ٹریک کے قریب پڑی تھی۔ خاتون مریم کی بہن شازیہ کا کہنا ہے کہ رش میں اس کی بہن کا پرس کھو گیا تھا جس پر وہ بغیر ٹکٹ ٹرین میں سوار ہونے پر مجبور ہوئی تھی، حیدرآباد کے قریب پولیس اہلکار کے تنگ کرنے پر مریم نے فون پر انہیں صورتحال سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے ٹی ٹی سے فون پر بات کر کے ٹکٹ کے پیسے آن لائن ادا کرنے کی پیشکش کی تھی، پولیس اہلکار کی نیت ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے اس نے انکی بہن کو بے جا تشدد کا نشانہ بنایا اورمبینہ طور پر قتل کر دیاگیا۔
اہم خبریں سے مزید