کراچی (جنگ نیوز ) ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی پابندیوں کے بادل منڈ لارہے ہیں ۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی حالیہ دورہ پاکستان نے اس منصوبے کو دونوں ممالک کی توجہ کا مرکز بنادیا ہے ۔یہ منصوبہ امریکا کی عائد پابندیوں کے باعث مسلسل تا خیر کا شکار ہے ۔
دونوں ممالک نے توانائی تجارت ، بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں اور گیس پائپ لائن پر دو طرفہ تعاون کی ضرورت پرزور دیا ہے ۔ یہ بات ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں بتائی گئی ۔
ایران سے پاکستان کےلیے گیس پائپ لائن جو ’’امن پائپ لائن ‘‘کے نام سے بھی موسوم ہے، 2010ء میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت مجوزہ گیس پائپ لائن سے پاکستان 750سے ایک ارب کیو بک فٹ یومیہ گیس فراہم کی جانی ہے ۔
ایران کی جنوبی پارس گیس فیلڈ سے سمجھوتے کے تحت 25سال تک گیس فراہمی کا معاہدہ ہوا ۔1900کلو میٹرز 1180مل کے طویل اس گیس پائپ کا 1150کلو میٹر حصہ ایران میں ہے ۔ پاکستان میں اس کی لمبائی 781کلو میٹر ز ہوگی ۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے پرا پنی طرف سے دو ارب ڈالرز کی سر مایہ کاری کرچکا ہے ۔ لیکن ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے تناظر میں پاکستان نے منصوبے پر تعمیر اتی کام شروع نہیں کیا ۔