کراچی(نیوز ڈیسک)ایران کی خاتون اول ڈاکٹر جمیلہ علم الہدیٰ ایک علمی اور مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور متعدد کتب اور علمی مقالہ جات کی مصنفہ بھی ہیں ،آپ نےتربیت معلم یونیورسٹی ایران سے فلسفے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور اس وقت بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر شہید بہشتی یونیورسٹی سے منسلک ہیں ، آپ کی فارسی تصنیف ہنر زنانہ زیستن کاترجمہ خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی کے لائبریری اور شعبہ فارسی کے انچارچ سیدکوثر عباس موسوی نے انجام دیا ہے ،یہ کتاب ایک تفصیلی مقدمہ سمیت آٹھ فصلوں پر مشتمل ہےجسے خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی نے جامعہ کراچی کے شعبہ معارف اسلامی کے تعاون سے شائع کیا ہے،اس کتاب کی تقریب رونمائی صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے دورزہ دورہ پاکستان کے دوسرے روزایرانی قونصل خانے خانہ فرہنگ میں کی گئی تھی،قابل ذکر بات یہ ہے اس کتاب کا انگریزی ترجمہ The Art of Living Femininely کے نام سے پہلے ہی ہوچکا ہے،ڈاکٹر علم الہدیٰ نے اپنی اس کتاب میں خواتین سے متعلق بعض غلط تصورات کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے ایک اہم معاشرتی مسئلے کو ایک نئے زاویے سے سمجھانے کی کوشش کی ہے وہ خواتین ،خصوصاً مسلمان خواتین کو یہ با ور کرانا چاہتی ہیں کہ عورتوں کو برابری کے چکر میں ایک ناقص مرد بننے کی کوشش کرنے کی بجائے عورت بن کر جینے کا فن سیکھنا چا ہئے ، کتاب میں جنسیت کو موضوع گفتگو بناتے ہوئے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا لازمی حصہ قرار دیا ہے اور اپنے مؤقف کو ثابت کرنے کے لیے نہ صرف قرآن و حدیث سے بلکہ قدیم و جدید اسلامی اور یورپی فلسفیوں کے نظریات اور آراسے بھی بھرپور استفادہ کیا ہے۔