اقوام متحدہ (عظیم ایم میاں) اقوام متحدہ نے فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ، قرار داد کے حق میں 143جبکہ مخالفت میں صرف 9ووٹ آئے، 25ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، سلامتی کونسل امریکا کی طرف سے ویٹو کی گئی قرارداد پر دوبارہ غور کرے گا۔
قرارداد کی منظوری کے باوجود اقوام متحدہ اور مشرق وسطیٰ کے زمینی حقائق میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ووٹنگ کے موقع پر جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے قرارداد کی حمایت کی، انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی فیصلہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اس مسودہ قرارداد کو اسپانسر کرنے سے اس لئے علیحدہ رکھا کہ جنرل اسمبلی میں کارروائی کے دوران آخری لمحات کی مخالفانہ ڈپلومیسی کا موثر جواب دینے کیلئے پاکستان کی ڈپلومیٹک مہارت اور آپشنز کو کام میں لایا جاسکے۔
اس سلسلے میں فلسطینی اور عرب قیادت کی مرضی بھی شامل تھی۔
پاکستانی سفیر منیر اکرم نے جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے نتائج کے بعد نمائندہ جیو/جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطین کے حق میں اس قرارداد کی منظوری کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ سوچی سمجھی حکمت عملی اور فلسطینی اور عرب ممالک کی قیادت کی مشاورت کے نتیجے میں پاکستان نے مسودہ قرارداد کی اسپانسر شپ نہیں کی۔ سفیر منیر اکرم نے ’’جنگ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کے فیصلے کو ایک اہم تاریخی پیش رفت قرار دیا۔
و اضح رہےکہ جنرل اسمبلی کے رکن ممالک کی دو تہائی اکثریت سے کئے گئے اس فیصلے کے تحت اب 15؍ رکنی سیکورٹی کونسل فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل ممبر بنانے کا دوبارہ جائزہ لے گی کیونکہ سیکورٹی کونسل کسی ملک کو اقو ام متحدہ کا رکن بنانے کے بارے میں سفارش کرنے کی مجاز ہے۔ گزشتہ روز سلامتی کونسل میں پیش کردہ ایسی تجویز کو امریکا نے ویٹو کردیا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان اور عرب ممالک کی جانب سے جنرل اسمبلی کو متحرک کرنے اور جنرل اسمبلی سے فیصلہ حاصل کرنے کی حکمت عملی سے کام لیا گیا۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ووٹنگ سے قبل متحدہ عرب امارات کے سفیر نے مسودہ قرارداد پیش کرتے ہوئے تقریر کی جبکہ فلسطین کے سفیر نے اسرائیلی مظالم اور فلسطینیوں کی حالت زار بیان کی اسرائیل کے سفیر نے انتہائی جوشیلی تقریر کا آغاز دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر کے ہاتھوں ’’ہولوکاسٹ‘‘ کے ذکر سے کرتے ہوئے فلسطینی قیادت کو بھی دور حاضر کے ہٹلر سے تعبیر کیا اور پھر اسرائیل کے فلسطینیوں پر حملے اور تباہی کو مکمل نظرانداز کرتے ہوئے فلسطینیوں سے اسرائیل کو لاحق خطرات کا ذکر کیا اور فلسطین کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کو جذباتی انداز میں آئینہ دکھایا۔