• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

17 کروڑ کا فراڈ، چینی شہری کی درخواست پر FIA کی تحقیقات تعطل کا شکار

کراچی (اسد ابن حسن) ایک چینی شہری پاکستان میں اپنے ساتھ ہونے والے بڑے آن لائن فراڈ جس میں اسے تقریبا 17 کروڑ روپے کا چونا لگا دیا گیا اس رقم کی ریکوری کے لیے اور تحقیقات کے حوالے سے چھ ماہ سے ایف آئی اے کے مختلف سرکلز کے چکر لگا رہا ہے سربراہ ٹرپل سی کا کہنا ہے کہ ان کے فراڈ دائرہ اختیار میں نہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ مذکورہ تحقیقات سائبر کرائم سرکل منتقل کر دی سائبر کرائم سرکل کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر عامر نواز نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ یہ تحقیقات ان کے سرکل میں ہو رہی ہیں تفتیشی افسر انسپیکٹر کا تبادلہ کوئٹہ کر دیا گیا ،دستاویزات کے مطابق ہانگ کانگ کے شہری قن چوآن نے اپنے وکیل طاہر نواز کے ذریعے ایف آئی اے ڈائریکٹر کراچی زون کو گزشتہ برس درخواست دی کہ پاکستان کی ایک کمپنی سے اس کا آن لائن رابطہ ہوا اور اس نے ہزاروں کلو بھینس کی اوجھڑی کا آرڈر دیا اور اس کمپنی کی ہدایت پر پانچ لاکھ 77 ہزار 200 امریکی ڈالر کے مساوی پاکستانی رقم تقریبا 17 کروڑ روپے نارتھ ناظم آباد کے ایک نجی بینک میں منتقل کر دی۔ نام نہاد کمپنی نے ایک شپنگ کمپنی کے ذریعے چار کنٹینرز مبینہ کسٹم کلیرنس کے بعد ہانگ کانگ بھجوائے مگر اصلی بل آف لیڈنگ کی بجائے فوٹو کاپی بھجوا دی جس پر کنٹینرز وہاں پر کلیئر نہیں ہوئے اور آخر کار واپس پاکستان بھیج دیے گئے۔ مدعی پاکستان آیا اور بڑی تگ و دو کے بعد اس نے کسٹمز کی نگرانی میں جب کنٹینرز کھلوائے تو ان میں سے گلے سڑے مرغیوں کے پنجے برامد ہوئے۔ اس نے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو درخواست دی جس پر یہ انکوائری کارپوریٹ کرائم سرکل میں منتقل کر دی گئی کہ قانونی طور پر یہ اسی سرکل کے دائرہ اختیار میں آتا تھا کیونکہ جعلی ایکسپورٹ ہوئی، بینک میں بے نامی اکاؤنٹ کھلا، برامد میں کسٹم افسران کی مبینہ ملی بھگت تھی اور جعلی بل آف لیڈنگ تیار ہوئی۔ ٹرپل سی کے سربراہ ایاز مہر کا کہنا تھا کیونکہ فراڈ آن لائن، فیس بک اور واٹس ایپ کے ذریعے ہوا اس لیے یہ تحقیقات ان کے سرکل کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں لہذا ڈائریکٹر سے سفارش کی گئی کہ اس کو سائبر کرائم سرکل منتقل کر دیا جائے۔ اس حوالے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ مذکورہ تحقیقات سائبر کرائم سرکل منتقل کر دی گئی تھیں اب اس کی تحقیقات انسپیکٹر عامر اسماعیل میمن کر رہے ہیں۔ سائبر کرائم سرکل کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر عامر نواز نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ یہ تحقیقات ان کے سرکل میں ہو رہی ہیں۔ اسی حوالے سے موجودہ تفتیشی افسر انسپیکٹر اسماعیل میمن کا تبادلہ کوئٹہ کر دیا گیا جس پر انہوں نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ڈاکٹر محمد فاروق کے خلاف آئینی درخواست دائر کر دی جو اب واپس لے لی ہے اور ان کا تبادلہ رک گیا کا کہنا تھا کہ مذکورہ تحقیقات 2024 /115 ان کے سپرد کی گئی تھی مگر اس کی فائل مجھے مل نہیں رہی ہے، فلحال کوئی ٰ"پروگریس" نہیں ہے۔ مدعی کے وکیل طاہر عزیز کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے بالکل تعاون نہیں کر رہی ہے۔