• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسا الیکشن چاہئے جس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہ ہو، انتظار پنجوتھا

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف انتظار پنجوتھانے کہا ہے کہ ہمیں ایسا حل چاہئے ایسا الیکشن چاہئے جس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہ ہو اسٹیبلشمنٹ کو چاہئے کہ وہ اپنے سیاسی کردار کو مکمل طو رپر ختم کرے.

نمائندہ جیونیوز شبیر ڈار نے کہا کہ پرویز خٹک نے اپنا بیان ریکارڈ کرانے میں 15 منٹ لئے اور اس دوران عمران خان مسکراتے رہے اور ایک طنزیہ جملہ بھی کہا کہ پرویز خٹک کا یہ جو بیان ہے اس کے بعد نواز شریف کے جو ہائیڈ پارک کے فلیٹس ہیں وہ بھی پاکستان آئیں گے.

مخصوص نشستوں کے کیس پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اہم فیصلہ جاری کرسکتی ہے اور یہ فیصلہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لئے اہمیت کا حامل ہے اور فیصلہ آنے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے نمبر آف گیم میں واضح تبدیلی آئے گی یا تو حکومت کو دو تہائی اکثریت مل جائے گی یا پھر اپوزیشن کی سیٹوں میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔

رہنما پاکستان تحریک انصاف انتظار پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کا نئے انتخابات کا مطالبہ آج کا نہیں پہلے دن سے ہے کیونکہ 2024ء کے الیکشن میں ہمیں بھاری تعداد میں ووٹ ملا تھا ۔

 اس وقت پاکستان معاشی مسائل میں گھرا ہوا ہے اور ان مسائل کو حل ایسی حکومت کرسکتی ہے جو عوام کا مینڈیٹ لے کر برسراقتدار آئے موجودہ حکومت تو مسلط کی گئی ہے اور یہ مسلط حکومت اگر کوئی فیصلے لیتی ہے تو اس کے پیچھے عوام تو نہیں ہوگی اور یہ چیزیں ملک کے لئے اچھی نہیں ہیں ۔ ہمیں ایسا حل چاہئے ایسا الیکشن چاہئے جس میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہ ہو اسٹیبلشمنٹ کو چاہئے کہ وہ اپنے سیاسی کردار کو مکمل طو رپر ختم کرے ۔ اس وقت جو موجودہ حکومت ہے اس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے مسلط وزیراعظم تو صرف فیتے کاٹنے کے لئے رکھے گئے ہیں جب اختیار ان کے پاس ہے جو سب کچھ کنٹرول کررہے ہیں تو پھر ظاہری سے بات ہے بات بھی انہی سے ہوگی اور انہی سے کہا جائے گا کہ جو آپ کی پوزیشن ہے آپ اس سے پیچھے جائیں ۔

 خان صاحب نے ہمیشہ انصاف کے لئے عدلیہ کی طرف ہی دیکھا ہے اور ان کا عدلیہ پر اعتماد بھی ہے کیونکہ موجودہ حکومت کے وزراء تو صاف کہہ رہے ہیں کہ ان کا ارادہ پانچ سال تک خان صاحب کو جیل میں رکھنے کا ہے ۔ اب یہ سب کچھ عدلیہ کو ہی دیکھنا ہوگا اور عدلیہ اگر آزادانہ ماحول میں آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرے گی تو بالکل خان صاحب جلد رہا ہوں گے ۔ 

تحریک انصاف کے پورے دور حکومت میں نواز شریف پر ایک کیس بھی نہیں بنا ہے البتہ شہباز شریف پر نیب کا ایک کیس ضرور بنا ہے جو صاف پانی والا کیس تھا باقی تو سارے کیس پیپلز پارٹی یا اس سے پہلے کے دور کے کیسز تھے ۔ ابھی تک 12کے قریب کیسز پی ٹی آئی او رعمران خان کے چیف جسٹس کے سامنے گئے ہیں اور کچھ ایسی چیزیں سامنے آئی ہیں جس سے ان کا خان صاحب کے خلاف ہونا واضح نظر آرہا ہے تو بطور جج وہ بھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یہ ان کو سوٹ نہیں کرتا اور یہ مناسب نہیں ہے تو اس وجہ سے خان صاحب نے خود ان سے درخواست کی ہے کہ آپ میرے کیسز سے علیحدہ ہوجائیں ۔

اہم خبریں سے مزید