لاہور(آصف محمود بٹ ) پنجاب حکومت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبے بھر میں فوری اور سستے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے تنازعات کے متبادل حل کے حوالے سےبنائے گئے قانون کو نافذ کر دیا ہے۔ اس سے قبل اس قانون کو صرف لاہور کی حد تک نافذ کیا گیا تھا۔ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق ’’ پنجاب متبادل تنازعات کے حل کے ایکٹ 2019‘‘ کے نفاذ کا مقصد سول اور فوجداری دونوں عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں تیز ترین انصاف اور مقدمات پر آنے والے اخراجات اور عدالتوں پر مقدمات کے بوجھ کو کم کو کم کرنا ہے ۔ اس قانون کے نفاذ کے بعد دیوانی عدالتیں، پارٹی کی رضامندی کے ساتھ، تحریری بیان کے 30 دنوں کے اندر کرایہ، جائیداد کے تنازعات، خاندانی معاملات اور تجارتی معاہدوں سمیت دیگر سول مقدمات تنازعات کے متبادل حل (ADR)کے لئے منتخب ا فراد کو بھیج سکتی ہیں۔ ADR افراد میں وکلاء، ڈاکٹر، انجنئیر اور دیگر پیشہ وارانہ ڈصلاحیت رکھنے والے افراد کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیات شامل ہو سکتی ہیں ۔ اے ڈی آر افراد از خود فریقین، ان کے مشیر، تنازعات کے حل کے لئے منظور شدہ سروس فراہم کرنے والے، یا ADR مراکز ( لاء فرم یا کوئی ادارہ ) کو اس میں شامل کر سکتے ہیں۔