کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق درخواست پر ان فئیرمینز کمیٹی سفارشات اور سینڈیکیٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کو اس حوالے سے مزید اقدامات سے روک دیا۔ جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل بینچ کے روبرو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ دراخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ان فئیرمیز کمیٹی اور سینڈیکیٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری غیر موثر قرار دی تھی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ کس کی ڈگری کا کیس ہے۔ یونیورسٹی نے اب تک کتنے فیصلے کیے ہیں اس قسم کے؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سینڈیکیٹ نے غیر شفاف طریقے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ کب کی ڈگری ہے۔ وکیل نے کہا 30 سال پرانی ڈگری ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے استفسار کیا کہ کس کی درخواست پر یہ سب ہوا ہے۔ کس کی شکایت پر کارروائی کی گئی ہے۔ یہ تو کہہ رہے ہیں اسلامیہ لاء کالج نے لکھا ہے خط۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ درخواست گزاروں کا کیا تعلق ہے اس کیس سے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ کراچی یونیورسٹی کو اختیار ہی نہیں ہے۔ صرف جوڈیشل کمیشن ہی کارروائی کرسکتا ہے۔ سینڈیکیٹ کے ایک ممبر کو پولیس 8 گھنٹے کے لئے اٹھا کر لے گئی تھی۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ یہاں سیاسی باتیں نا کریں۔ کسی کی ڈگری آپ کینسل کررہے ہیں اس کو بلانا چاہیے۔ اس بندے کو نوٹس دینا چاہیے۔ جوڈیشل کمیشن میں کوئی بھی درخواست دی جاسکتی ہے وہ چیک کرا لیتے۔ عدالت عالیہ نے ان فئیرمینز کمیٹی سفارشات اور سینڈیکیٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔ عدالت نے کراچی یونیورسٹی کو اس حوالے سے مزید اقدامات سے روک دیا۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 3 ہفتوں میں تفصیلی جواب طلب کرلیا۔