• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا، 18 ری پبلکن اور 16، ڈیموکریٹ صدور مسند اقتدار پر فائز رہے

اسلام آباد(فاروق اقدس/جائزہ رپورٹ) امریکا ، ری پبلکن کے 18، ڈیموکریٹ کے 16صدور مسند اقتدار پر فائز رہے ہیں شیر، چیتے، عقاب سمیت دلیری اور طاقت کی علامتوں کی جگہ امریکہ میں انتخابی نشان گدھا اور ہاتھی کیوں ، گدھے کو محنتی، مشقتی اور عاجزی کے ساتھ ساتھ تابعدار جانور سمجھاجاتا ہے، شکایت بغیر خدمت کرتا ، تھکتا نہیں ،ہاتھی کا حوالہ طاقت ،وقار،عقلمند اور ذہانت سے تعبیر، دونوں جانوروں کی پارٹیوں سےمنسوب ہونیکی دلچسپ تاریخ ہے امریکہ میں جہاں دو جماعتی نظام نافذ ہے ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ڈیموکریٹ اور ری پبلیکن انتخابات میں سخت حریفوں کی شکل میں آمنے سامنے ہوتی ہیں اور یہ ذکر بھی دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ ابتدا سے ہی دونوں جماعتوں کے انتخابی نشان بھی وہی ہیں جو ان جماعتوں کے قیام کے وقت رکھے گئے تھے۔ اور آج بھی صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹ کا نشان ہمیشہ کی طرح گدھا اور ری پبلکن کا نشان ہاتھی ہے وائٹ ہاؤس کا نیا مکین کون ہوگا کیا اس بار بھی گدھے کی انتخابی علامت جیتے گی یا پھر ہاتھی بازی لے جائے گا۔ صدارتی انتخابات کے حوالے سے امریکہ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو امریکی صدور کی تعداد کے لحاظ سے ری پبلکن کا پلڑہ بھاری نظر آتا ہے اور اب تک ری پبلکن کے 18اور ڈیموکریٹ کے 16صدور مسند اقتدار پر فائز رہ چکے ہیؒں اور اب اس انتظار کا دورانیہ مختصر ہوتا جا رہا ہے کہ اس مرتبہ بھی ری پبلکن کا ہاتھی ڈیموکریٹ کے گدھے پرسبقت لے جائے گا یا صورتحال برعکس ہو گی۔ دونوں جماعتوں کو یہ انتخابی نشان کیسے ملے اس کا تاریخ پس منظر بھی خاصا دلچسپ ہے۔ یہ دونوں پارٹیاں انتخابات اور دیگر مواقع پر خود کو ان نشانات کے ذریعے متعارف کراتی ہیں۔سوال یہ ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں شیر، چیتے اور شاہین اور عقاب وغیرہ کو طاقت اور دلیری کی علامت سمجھا جاتا ہے وہاں گدھے جیسے مسکین اور مشقتی اور ہاتھی جیسے موٹی کھال رکھنے والے جانوروں کو دنیا کے سب سے طاقت ور ملک کی دو سب سے بڑی پارٹیوں نے اپنی شناخت اور پہچان کے لیے کیوں چنا؟امریکہ میں ان جانوروں کی پارٹیوں سے منسوب ہونے کی دلچسپ تاریخ ہے اور اس کہانی کی بنیادیں 19ویں صدی سے جڑی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید