اسلام آباد(فاروق اقدس)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی توشہ خانہ کیس 2میں ضمانت کے باوجود رہائی نہ ہونے پر بالخصوص پی ٹی آئی کے کارکنوں میں مایوسی دیکھنے میں آئی کیونکہ بقیہ مقدمات کی تفصیلات اور نوعیت کے حقائق سے بے خبر کارکنوں نے یہ خبر جذبانی انداز میں سنی تھی جبکہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے حامی وکلا ءحقائق سےآگاہی رکھنے کے باوجود ان کی رہائی کی امیدوں کا اظہار کر رہے تھے
عمران خان کی ضمانت منظوری کے بعد ان رہائی میں ستمبر اور اکتوبر میں راولپنڈی میں درج ہونے والے مقدمات رکاوٹ بن گئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کئی مقدمات میں گرفتار بھی ہیں،ان کے خلاف 6 بڑے قانونی معاملات چل رہے ہیں جن میں سے بیشتر میں وہ بری ہو چکے،سزا معطل ہو چکی یا پھر عدالت نے انہیں ضمانت دے دی ، لیکن حکومت کے پاس عمران خان کو جیل میں رکھنے کا جواز بعض مقدمات کی شکل میں اب بھی موجود ہے اگر وہ اسے استعمال کرنا چاہے۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف ایک بڑا معاملہ عدت کیس تھا، اس مقدمے میں ماتحت عدالت سے انہیں7، 7برس قید کی سزائیں ہوئیں لیکن ہائیکورٹ نے جولائی2024میں انہیں بری کردیا، عمران خان کو سائفر مقدمے میں ماتحت عدالت نے انہیں 10برس قید کی سزا سنائی تھی لیکن جون 2024میں ہائیکورٹ نے انہیں بری کردیا، توشہ خانہ کے دو مقدمات میں 3اور 14برس قید کی سزائیں سنائی گئیں، اپریل2024میں ہائیکورٹ نے یہ سزائیں بھی معطل کردیں۔
عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کا ایک اور مقدمہ بنایا گیا جسے توشہ خان ٹو کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ مقدمہ اڈیالہ جیل میں زیر سماعت ہے۔
اس مقدمے میں عمران خان کی ضمانت بدھ 20نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے منظور کی ،عمران خان اور ان کی اہلیہ کیخلاف190ملین پاؤنڈ کا نیب مقدمہ بھی زیر سماعت ہے
اس مقدمے میں عمران خان کی ضمانت مئی 2024میں منظور کر لی گئی تھی،اس طرح عمران خان تکنیکی طور پر رہائی کے بہت قریب ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9مئی کے واقعات پر درجنوں مقدمات درج ہیں اور حکومت ان مقدمات میں انہیں گرفتار کرے گی یا نہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔